نئی دہلی( مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت نے افغانستان کے صوبہ پکتیکا میں پاکستان کے مبینہ فضائی حملوں کی مذمت کی ہے، جن کا پاکستان نے کبھی عوامی طور پر اعتراف نہیں کیا۔بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے پیر کے روز ایک غیر معمولی بیان جاری کیا، جس میں ان حملوں کی سخت مذمت کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق افغان شہریوں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، پر فضائی حملے ہوئے ہیں جس کے نتیجے میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔جیسوال نے مزید کہا کہ پاکستان کا پرانا رویہ ہے کہ وہ اپنی داخلی ناکامیوں کا الزام اپنے پڑوسیوں پر ڈالتا ہے اور افغانستان میں ہونے والے حملوں پر افغان ترجمان کا ردعمل بھی اسی سلسلے کا حصہ ہے۔ بھارت کا یہ تبصرہ دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان موجودہ کشیدگی کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔پاکستان کی جانب سے اس بیان پر کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم سرکاری ذرائع نے بھارت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ افغان سرحدی علاقوں میں پاکستان کے حملوں میں کوئی افغان شہری یا مالی نقصان نہیں ہوا۔ پاکستانی ذرائع کے مطابق ان کارروائیوں کا مقصد کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دہشت گردوں کے ٹھکانے تھے۔پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں مسلسل تنا کے دوران، بھارت نے افغان طالبان کے ساتھ ورکنگ ریلیشن شپ قائم کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ حالیہ برسوں میں بھارت نے طالبان حکومت سے رابطہ کیا ہے اور دو بار کابل کا دورہ کیا، جس دوران بھارتی سینئر سفارتکاروں نے افغان وزیر دفاع ملا یعقوب سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات بھارت کے لیے ایک اہم تبدیلی کی علامت سمجھی جا رہی ہے، کیونکہ بھارت طویل عرصے سے طالبان کو پاکستان کی پراکسی سمجھتا تھا۔بھارتی اقدام اور اس کا وقت اس لیے اہمیت کا حامل ہے کیونکہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات اس وقت سب سے نچلی سطح پر ہیں۔
کشیدگی سے فائدہ، بھارت افغانستان میں پاکستانی حملوں پر چیخ اٹھا
4