لاہور( اباسین خبر)پنجاب کی جیلوں میں قیدیوں کی تعداد گنجائش سے کہیں زیادہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جس سے جیلوں کی اوور کراوڈنگ کی تشویش ناک صورتحال کا پتا چلتا ہے۔ نجی ٹی وی کو موصول ہونے والی رپورٹ کے مطابق، پنجاب کی جیلوں میں 37,563 قیدی رکھنے کی گنجائش ہے، لیکن 43 جیلوں میں مجموعی طور پر 67,000 سے زائد قیدی بند ہیں، جو کہ جیلوں کی گنجائش کا 80 فیصد زیادہ ہے۔ ان جیلوں میں خواتین قیدیوں کی تعداد 1,167 اور کم عمر قیدیوں کی تعداد 932 ہے۔ہائی سکیورٹی سیل اور بیرکس میں 6,616 قیدیوں کو رکھنے کی گنجائش ہے، اور یہ سیل لاہور، فیصل آباد، راولپنڈی، ملتان اور میانوالی میں قائم کیے گئے ہیں۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 14 برسوں میں پنجاب کے 9 اضلاع میں 824 ڈیتھ سیل قائم کیے گئے ہیں، جن میں لاہور کی سینٹرل جیل میں سب سے زیادہ 312 ڈیتھ سیل بنائے گئے ہیں۔اس کے علاوہ، 2010 کے بعد پنجاب میں 11 نئی جیلیں تعمیر کی گئیں، لیکن اس کے باوجود جیلوں میں 80 فیصد اوور کراوڈنگ برقرار ہے۔قانونی ماہر چودھری نصیر کمبوہ نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی رکھنا قیدیوں کے بنیادی حقوق کے خلاف ہے اور انتظامیہ کو فورا ایکشن لینا چاہیے۔ ان کے مطابق، اوور کراوڈڈ جیلوں میں قیدیوں کو دوسری نئی جیلوں میں منتقل کرنا چاہیے تاکہ ان کے حقوق کا تحفظ ہو سکے۔قانونی ماہر سید معظم علی شاہ نے بھی کہا کہ قیدیوں کے بھی حقوق ہوتے ہیں اور ان کے حقوق کی خلاف ورزی نہیں کی جا سکتی، اس لیے جیلوں میں اتنی بڑی تعداد میں قیدیوں کا ہونا قیدیوں کے بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔
پنجاب کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی ہونے کا انکشاف
6