اسلام آباد( کامرس ڈیسک)وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے امید ظاہر کی ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ پروگرام جاری رہے گا، تاہم انہوں نے اس سوال کا جواب نہیں دیا کہ آیا حکومت نیا بجٹ لائے گی یا سال بھر کے ٹیکس کے ہدف پر دوبارہ بات چیت کرے گی جس کی وجہ سے شارٹ فال کا سامنا ہے۔ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کے لیے چیلنجز بڑھ گئے ہیں، کیونکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے جمعرات تک ماہانہ ٹیکس ہدف کا صرف 50 فیصد حاصل کیا ہے۔ مہینے کے اختتام میں صرف پانچ دن باقی ہیں اور ایف بی آر کو آئی ایم ایف کی شرط پوری کرنے کے لیے مزید ایک کھرب روپے درکار ہیں۔حکومت نے 15 فیصد اضافی ایڈوانس ٹو ڈپازٹ ٹیکس کے حوالے سے کمرشل بینکوں کے ساتھ مذاکرات کی کوشش کی ہے اور نان فائلرز کو جائیداد، گاڑیوں اور شیئرز کی خریداری کے علاوہ دیگر لین دین کی اجازت دینے کا اشارہ بھی دیا ہے۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے مشن کے ساتھ نیک نیتی سے بات چیت کی جائے گی اور وہ ہدف حاصل کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ ایف بی آر کو رواں مالی سال کے جولائی تا دسمبر میں 6.009 ٹریلین روپے جمع کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ مالی سال کے 29 فیصد اضافے کے مقابلے میں اس سال 40 فیصد نمو کا ہدف بہت پرجوش تھا۔ تاہم، کچھ ٹیکس پالیسیوں اور معاشی مفروضوں کی ناکامی کی وجہ سے ایف بی آر اپنے ہدف سے پیچھے رہ گیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ اگر حکومت آئی ایم ایف کو کوئی سرپرائز نہیں دیتی تو اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ٹیکس اصلاحات کو حکومت کے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے ایجنڈے کا اہم حصہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مہنگائی پر قابو پانے کے لیے خسارے کو کنٹرول کرنا ضروری ہے۔ معاشی استحکام کے لیے ٹیکس نظام میں اصلاحات جاری ہیں، اور حکومت کا مقصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح کو تین سال میں ساڑھے 13 فیصد تک پہنچانا ہے۔انہوں نے ڈیجٹلائزیشن کی اہمیت پر بھی زور دیا، جس سے شفافیت آئے گی اور کرپشن اور ہراسانی کے واقعات پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ اس کے علاوہ، ڈیٹا تجزیے کے ذریعے ٹیکس گیپ اور لیکیجز پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں، جن میں شوگر، سیمنٹ اور ٹیکسٹائل سیکٹر شامل ہیں۔وزیر ملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے بھی اس بات پر زور دیا کہ صرف تنخواہ دار طبقہ اور انڈسٹری پر بوجھ نہ ڈالا جائے، بلکہ صاحب حیثیت افراد کو بھی پاکستان کی ترقی میں جائز حصہ ڈالنا چاہیے۔
5 دن باقی رہ گئے، آئی ایم ایف کی شرط پوری کرنے کیلیے مزید ایک کھرب روپے درکار
1