لند ن ( ہیلتھ ڈیسک)نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ٹیکسی اور ایمبولنس ڈرائیورز میں ڈیمنشیا سے موت کا خطرہ عام لوگوں کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔ یہ حقیقت خاص طور پر حیران کن ہے کیونکہ ٹیکسی یا ایمبولنس ڈرائیورز کا کام ذہنی طور پر چیلنجنگ اور جسمانی طور پر بھی مطالبات سے بھرپور ہوتا ہے، جیسے سڑکوں کی بھول بھلیاں عبور کرنا، تیز رفتاری سے گاڑی چلانا اور پیچیدہ راستوں کو یاد رکھنا۔سائنسدانوں نے مختلف مطالعات کی بنیاد پر یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ان ڈرائیورز کو اپنی روزمرہ کی سرگرمیوں میں مستقل توجہ اور دماغی چستی کی ضرورت ہوتی ہے، جو ڈیمنشیا کے خطرے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ ان کے مطابق، راستوں کو یاد رکھنا، مسلسل دماغی سرگرمیوں کا سامنا کرنا اور طویل عرصے تک ڈرائیونگ کرنا دماغ کو زیادہ فعال اور صحت مند رکھنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ایک تحقیق میں یہ بھی پتا چلا کہ عام آبادی کا ڈیمنشیا سے مرنے کا خطرہ 1.69 فیصد ہوتا ہے، جبکہ ٹیکسی ڈرائیوروں میں یہ خطرہ صرف 1.03 فیصد اور ایمبولینس ڈرائیوروں میں 0.74 فیصد ہے۔ یہ فرق واضح کرتا ہے کہ ذہنی طور پر فعال رہنا اور پیچیدہ کاموں کو روزانہ کی بنیاد پر سرانجام دینا دماغی صحت کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔یہ تحقیق ذہنی بیماریوں سے بچا کے لیے جسمانی سرگرمیوں اور دماغی چستی کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے، اور یہ ثابت کرتی ہے کہ اگرچہ ٹیکسی اور ایمبولنس ڈرائیونگ کا کام خطرناک ہو سکتا ہے، لیکن یہ دماغی صحت کے لیے ایک فائدہ مند سرگرمی بھی بن سکتی ہے۔
ٹیکسی اور ایمبولنس ڈرائیور ذہنی بیماری سے کیسے محفوظ رہتے ہیں؟
3