غزہ( مانیٹرنگ ڈیسک)ہیومن رائٹس واچ نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کو جبری طور پر پیاسا رکھا جا رہا ہے۔عالمی انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا کہ اسرائیل، جس نے ہزاروں فلسطینیوں کو غزہ میں قتل کیا ہے، جان بوجھ کر فلسطینیوں کو صاف پینے کے پانی سے محروم رکھے ہوئے ہے۔ تنظیم کے مطابق، اسرائیل کے یہ اقدامات نسل کشی کے مترادف ہیں۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کی جنگی پالیسی فلسطینی شہریوں کے قتل عام کی طرف اشارہ کرتی ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی حکام انسانیت کے خلاف جرائم کے مرتکب ہو رہے ہیں، اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ہیومن رائٹس واچ نے مزید کہا کہ غزہ میں اسرائیل کی کارروائیاں 1948 کے جنیوا کنونشن کے تحت نسل کشی کے مترادف ہیں۔ تاہم، اسرائیل نے اپنی روایتی تردید برقرار رکھتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہمیشہ بین الاقوامی قوانین کا احترام کرتا ہے اور 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے جواب میں کارروائی کر رہا ہے، جو اس کا دفاعی حق ہے۔اسرائیلی وزارت خارجہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بیان جاری کرتے ہوئے ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کو جھوٹ قرار دیا۔ بیان میں کہا گیا کہ جنگ شروع ہونے کے بعد اسرائیل نے خوراک، پانی اور دیگر ضروری اشیا کی فراہمی میں کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کی، بلکہ امدادی سامان کے قافلوں پر حماس کی طرف سے حملے کیے جا رہے ہیں۔
غزہ میں فلسطینیوں کو جبری طور پر پیاسا رکھا جارہا: ہیومن رائٹس واچ کا انکشاف
3