اسلام آباد( کامرس ڈیسک)تجزیہ کار شہباز رانا اور کامران یوسف نے ٹیکس کے نظام اور حکومت کی پالیسیوں پر اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے، خصوصا ٹیکس لا ترمیمی بل 2024-25 پر۔ شہباز رانا کا کہنا تھا کہ حکومت کا فوکس ان علاقوں پر نہیں جاتا جہاں ٹیکس حاصل کیا جا سکتا ہے، جیسے وہ لوگ جو ٹیکس نیٹ کا حصہ نہیں ہیں یا جو باقاعدہ اپنے گوشوارے نہیں بھرتے۔ ان کا کہنا تھا کہ نان فائلرز کے خلاف کارروائی ضروری ہے، اور 2013-14 میں متعارف کرایا گیا نان فائلر کا کونسیپٹ اس کا حصہ ہے۔ٹیکس لا ترمیمی بل 2024-25 کا مقصد نان فائلرز پر مزید پابندیاں عائد کرنا ہے، جس میں تجویز کی گئی ہے کہ اگر کوئی شخص اہل نہیں ہوگا تو وہ کچھ مخصوص لین دین نہیں کر سکے گا، جیسے کہ 800 سی سی سے بڑی گاڑی خریدنا یا جائیداد کی رجسٹریشن کرنا۔ اس بل کے تحت نان فائلرز کے لیے موٹرسائیکل، رکشہ، بس، ٹرک اور ٹریکٹر خریدنے کی اجازت ہو گی، لیکن یہ دیگر چیزیں نہیں خرید سکیں گے۔کامران یوسف نے کہا کہ اس بل کا مقصد ٹیکس کی وصولی میں بہتری لانا ہے، تاہم یہ کچھ مشکلات بھی پیدا کر سکتا ہے، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو سالانہ گوشوارے نہیں بھرتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ نے پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل پروگرام پر نئی پابندیاں عائد کی ہیں، اور اس پابندی کا مقصد پاکستان کے خلائی پروگرام کو بھی محدود کرنا ہو سکتا ہے، جو امریکہ کے لیے ایک تشویش کا باعث ہے۔یوسف نے یہ بھی ذکر کیا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدہ کیا تھا اس میں کئی شرائط شامل ہیں، جن میں خصوصی اکنامک زونز اور ایکسپورٹ پراسیسنگ زونز کے قیام پر پابندی بھی ہے، جو چین کے اثر و رسوخ کو محدود کرنے کے لیے تجویز کی گئی تھی۔
اب اہل اور نا اہل ٹیکس دہندہ کی اصطلاح سامنے آگئی،شہباز رانا
6