کوئٹہ ( اباسین خبر)بلوچستان، غیر قانونی طور پر یورپ جانے کے خواہشمندوں کی اہم گزرگاہ بن چکا ہے۔ ہر سال ہزاروں افراد بہتر مستقبل کے خواب سجائے ایران کے راستے یورپ جانے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن بہت سارے نوجوان منزل پر پہنچنے سے پہلے ہی المناک حادثات کا شکار ہوکر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ حالیہ یونان میں کشتی کے حادثے میں ایک مرتبہ پھر غیر قانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش کرنے والے پانچ پاکستانی ڈوب گئے ہیں، جس کے بعد مرنے والوں کی مجموعی تعداد 40 ہوچکی ہے۔رپورٹ کے مطابق بلوچستان غیر قانونی طور پر بیرون ممالک جانے والے نوجوانوں کی اہم گزرگاہ سمجھا جاتا ہے۔ ایرانی سرحد سے ملحقہ بلوچستان کے علاقے تفتان، زامران، واشک اور ماشکیل سے ہر ماہ ہزاروں افراد غیر قانونی طور پر بہتر روزگار کی تلاش میں ایران اور ترکی کے راستوں سے یورپی ممالک جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ پنجاب، خیبرپختونخوا اور ہمسایہ ملک افغانستان کے نوجوانوں کے علاوہ کوئٹہ کے نوجوان بھی بے روزگاری اور بدامنی کے باعث ایران کے راستے یورپ جانے کے لیے یہی راستہ چنتے ہیں۔اس صورتحال میں، بدامنی اور لاقانونیت کی وجہ سے ہماری ایک پوری نسل، خاص طور پر نوجوان، ہجرت کر چکی ہے، جن میں سے سیکڑوں افراد سمندر کی لہروں کی نظر ہوگئے ہیں۔ ان کی فیملیاں اب دربدر زندگی گزار رہی ہیں۔ بھاری رقوم کے عوض انسانی سمگلرز اپنے ایجنٹس کے ذریعے ان نوجوانوں کو بیرون ممالک بھجوانے کا جھانسہ دیتے ہیں، لیکن متعلقہ ادارے نہ تو ان انسانی اسمگلرز کو گرفتار کر پائے ہیں اور نہ ہی غیر قانونی طور پر بیرون ممالک جانے والوں کی تعداد میں کمی لانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔لیویز فورس کے ریکارڈ کے مطابق پچھلے پانچ برسوں میں 90 ہزار افراد غیر قانونی طور پر ایران جانے کی کوشش کے دوران پکڑے گئے ہیں۔ یہ اسمگلنگ کا ایک عالمی روٹ بن چکا ہے، جس کے ذریعے پاکستان کے مختلف علاقوں سے لوگ ویزے اور بغیر ویزے کے ایران کے راستے ترکی اور یونان جانے کی کوشش کرتے ہیں۔انسانی اسمگلنگ ایک سنگین جرم ہے، جو انسانیت کے خلاف ہے اور اس سے یونان میں کشتی حادثے جیسے دل خراش اور المناک واقعات جنم لیتے ہیں۔ عوامی حلقوں کا مطالبہ ہے کہ بلوچستان کے راستے انسانی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے ایف آئی اے اور تمام متعلقہ اداروں کو بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ ان حادثات سے بچا جا سکے اور نوجوانوں کی زندگیاں محفوظ رہیں۔
بلوچستان، غیر قانونی طور پر یورپ جانے کے خواہشمندوں کی اہم گزرگاہ
4