کو ئٹہ ( ابا سین خبر)تربت میں نیشنل پارٹی کے قائد اور سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کیچ بار ایسوسی ایشن کے زیراہتمام بار روم میں منعقدہ استقبالیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں جاری جنگ سے وہ قوتیں فائدہ اٹھا رہی ہیں جو نہیں چاہتیں کہ بلوچستان کا مسئلہ حل ہو۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا بنیادی مسئلہ قومی تشخص کا ہے اور دنیا بھر میں قوموں کی شناخت کی جنگیں لڑی جا رہی ہیں۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ پاکستان ایک کثیرالقومی ریاست ہے اور ہر قوم کا اپنا تاریخی پس منظر اور تشخص ہے جس کا تحفظ یقینی بنایا جانا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں قبائلیت اور جہالت بھی اہم مسائل ہیں اور اس قبائلی سسٹم کی سرپرستی شروع میں سنڈیمن نے کی تھی، جو آج بھی ریاستی سرپرستی میں موجود ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں 9,000 سے زائد دیہات اسکولوں سے محروم ہیں اور ہزاروں اسکولوں میں صرف ایک ٹیچر موجود ہے۔ تعلیمی بجٹ 4 فیصد ہونے کے باوجود اس پر صرف 2 فیصد خرچ کیا جا رہا ہے، حالانکہ انہوں نے اپنی وزارت اعلی کے دوران اسے 4 فیصد سے 24 فیصد تک بڑھایا تھا۔ بلوچستان میں تعلیمی صورتحال کی بہتری کے لیے 6 نئی یونیورسٹیاں اور 3 میڈیکل کالجز قائم کیے گئے۔ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بلوچستان کی معیشت کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا کہ یہاں کے اہم ذرائع معاش، جیسے زراعت، لائیو اسٹاک اور ماہی گیری پر توجہ نہیں دی جا رہی۔ فشریز ٹرالر مافیا نے اس شعبے کو یرغمال بنایا ہے، اور یہاں کی معیشت کا دارومدار بارڈر تجارت اور سرکاری ملازمتوں پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سڑکوں کی حالت انتہائی خراب ہے اور صوبے بھر میں کوئی دو رویہ شاہراہ موجود نہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تمام مسائل اس وقت حل ہو سکتے ہیں جب پاکستان مکمل فلاحی ریاست بن جائے، جہاں پارلیمنٹ بالادست اور عدلیہ آزاد ہو۔ مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ آج عوام سے ان کا ووٹ کا حق چھین لیا گیا ہے اور جو نمائندے منتخب ہوتے ہیں وہ عوامی مسائل کے بجائے لانے والوں کی خوشنودی حاصل کرنے میں مصروف رہتے ہیں۔ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے یہ بھی کہا کہ جنرل مشرف کے دور میں بلوچستان کو جنگ میں دھکیلا گیا تھا، جس کے نتیجے میں ہزاروں نوجوانوں کی جانیں گئیں، لیکن حکومت اس مسئلے پر بات کرنے کے لیے تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کے حل میں رکاوٹیں وہ قوتیں ہیں جو اس جنگ سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔آخر میں، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کیچ بار ایسوسی ایشن کے ساتھ ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ وہ نئے پی ایس ڈی پی میں کیچ بار روم کی تعمیر کے لیے 2 کروڑ روپے مختص کرائیں گے۔ انہوں نے وکلا چیمبرز کے حوالے سے کمشنر مکران اور میئر تربت سے بات کرنے کا بھی وعدہ کیا۔کیچ بار ایسوسی ایشن کے صدر عبدالمجید شاہ ایڈووکیٹ نے اس موقع پر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان کے خطاب نے ہمیں نہ صرف قومی اور علاقائی مسائل پر آگاہ کیا بلکہ آئینی اور جمہوری جدوجہد کے لیے بھی رہنمائی فراہم کی۔
بلوچستان میں قبائلیت اورجہالت بھی اہم مسئلے، بلوچ کو قوم بنانے میں قبائلی سسٹم رکاوٹ ہے، مالک بلوچ
7