لاہور( کامرس ڈیسک)پاکستان میں شرح سود میں اضافے کے باعث درمیانے طبقے کے لیے گاڑی خریدنا مشکل ہوگیا تھا، کیونکہ گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تھا۔ مثال کے طور پر، 9 فیصد شرح سود پر 12 لاکھ روپے کی گاڑی کی قیمت 22 فیصد شرح سود کی صورت میں 23 لاکھ روپے تک پہنچ گئی تھی۔ تاہم، 2024 میں شرح سود کم ہو کر 13 فیصد تک آگئی ہے، جس پر لوگوں کا سوال ہے کہ آیا گاڑیاں سستی ہوں گی؟آٹو انڈسٹری کے ماہر مشہود علی خان نے کہا کہ شرح سود میں کمی کا اثر انڈسٹری پر پڑے گا، کیونکہ یہ 22 فیصد سے کم ہو کر 13 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گاڑیوں کی قیمتیں اتنی زیادہ ہوگئی ہیں کہ درمیانہ اور نچلا طبقہ انہیں خریدنے سے قاصر ہے۔ ان کے مطابق قیمتیں نیچے آنے میں وقت لگے گا، اور درمیانے طبقے کو ریلیف کے لیے مزید انتظار کرنا پڑے گا۔ تاہم، وہ پرامید ہیں کہ اگلے سال گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی ہوسکتی ہے۔گاڑیوں کے کاروبار سے وابستہ عبدالرزاق باجوہ نے کہا کہ شرح سود میں کمی سے مہنگائی میں کمی تو آئی ہے، مگر گاڑیوں کی قیمتوں میں کوئی خاص کمی نہیں ہوئی۔ ان کے مطابق، گاڑیوں کی قیمتیں تھم تو گئی ہیں، مگر اس میں واضح کمی نہیں آئی۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ آلٹو کی قیمت اب 29 لاکھ روپے تک پہنچ چکی ہے، اور اگر اس میں چند لاکھ کی کمی بھی ہو جائے تو یہ بھی عام آدمی کی خریداری کی استطاعت سے باہر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 27 لاکھ کی گاڑی 40 لاکھ روپے تک پہنچ چکی ہے، اور اگر اس کی قیمت 2 لاکھ روپے کم بھی ہو جاتی ہے، تو اسے قیمت میں کمی نہیں کہا جا سکتا۔ اس وقت شرح سود میں کمی سے امید ہے کہ گاڑیاں سستی ہو سکتی ہیں، مگر کب یہ ہوگا، اس کا جواب ابھی واضح نہیں ہے۔
شرح سود میں کمی، گاڑیوں کی قیمتیں کب اور کتنی کم ہوں گی؟
7