اسلام آباد( اباسین خبر)پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کے قتل کے مقدمے میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحیی آفریدی نے اضافی نوٹ جاری کیا۔ اس نوٹ میں جسٹس آفریدی نے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسی اور دیگر ججز کے نوٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ جسٹس منصور کے نوٹ سے ایک حد تک اتفاق کرتے ہیں اور ریفرنس میں دی گئی رائے میں کیس کے میرٹس پر کسی حد تک بات کی گئی ہے۔چیف جسٹس یحیی آفریدی نے کہا کہ آرٹیکل 186 کے تحت سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار صرف ایڈوائزری ہوتا ہے، تاہم فیئر ٹرائل کے سوال پر فیصلے کے پیراگراف سے اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ذوالفقار علی بھٹو کیس میں ٹرائل کورٹ اور اپیلٹ عدالت نے فیئر ٹرائل کے تقاضے پورے نہیں کیے۔نوٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ ریفرنس شاید سامنے نہ آتا، مگر کچھ واقعات نے اس کا موجب بنایا۔ جسٹس نسیم حسن شاہ کے انٹرویو کے بعض نکات کو ایڈریس کرنا ضروری تھا کیونکہ اس وقت کی سیاسی فضا نے انصاف کے عمل کو متاثر کیا۔ چیف جسٹس آفریدی نے کہا کہ اس قسم کی صورتحال عدالتی آزادی کے اصولوں سے متصادم تھی، اور آئینی حکمرانی سے انحراف نے سیاسی مقدمات میں عدالتی کارروائیوں پر غیر ضروری اثرات مرتب کیے۔نوٹ میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ جسٹس دراب پٹیل، جسٹس محمد حلیم اور جسٹس صفدر شاہ نے جرات مندانہ اختلاف کیا، جو کہ غیر جانبداری کے اصولوں کا ثبوت تھا، اگرچہ ان کا اختلاف نتائج کو تبدیل نہیں کرسکا۔
بھٹو کیس: فیئر ٹرائل کے تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا: چیف جسٹس کا اضافی نوٹ
10