پشاور( اباسین خبر)پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے امن و امان کی صورتحال سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران اہم ریمارکس دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی واپس لیے جانے کے باعث کچھ انسداد دہشت گردی عدالتوں (اے ٹی سی) کے ججوں کے تبادلے کیے گئے ہیں۔سماعت کے دوران رجسٹرار پشاور ہائی کورٹ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری (اے سی ایس)، اور پولیس افسران عدالت میں پیش ہوئے۔ رجسٹرار نے عدالت کو بتایا کہ ٹانک کے حوالے سے ایس او پیز تیار کر لی گئی ہیں اور جنوبی اضلاع کے لیے بھی ان کی تیاری جاری ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پولیس ڈیپارٹمنٹ نے اس حوالے سے تفصیلی رپورٹ جمع کرائی ہے۔ایڈیشنل چیف سیکریٹری نے عدالت کو آگاہ کیا کہ جنوبی اضلاع، خاص طور پر ٹانک اور ڈی آئی خان ہائی رسک ایریا ہیں، جہاں سیکیورٹی فراہم کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لیے 1550 سیکیورٹی اہلکار مختص کیے گئے ہیں۔ تاہم، انہوں نے اس بات کا ذکر کیا کہ فنڈز کی کمی کے باعث سیکیورٹی فراہم کرنے کا عمل مرحلہ وار ہوگا۔چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ ججز سے سیکیورٹی واپس لینے کے معاملے پر اگر کوئی بات ہو تو رجسٹرار کے نوٹس میں لائی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو معاشی مشکلات کا سامنا ہے اور عدالت ان کی صورتحال کو سمجھتی ہے، تاہم عدالت کھلا ہاتھ نہیں دے سکتی۔فیملی کورٹ کے معاملات کے بارے میں بھی بات کی گئی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ فیملی کے مسائل معاشرتی طور پر انتہائی سنجیدہ ہیں اور ان مسائل کو حل کرنے کے لیے متعلقہ اداروں کو مل کر کام کرنا چاہیے۔عدالت نے جنوبی اضلاع کی سیکیورٹی کے حوالے سے اجلاس کے بعد آگاہ کرنے کا حکم دیا اور کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔
سیکیورٹی واپس لینے پر کچھ ججوں کے تبادلے کردیے، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ
6