اسلام آباد ( اباسین خبر)سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ فضائی آلودگی پاکستان کے لیے ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے ایک کلائمیٹ کورٹ قائم کی جانی چاہیے۔اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس 2024 سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے مسائل شدت اختیار کر چکے ہیں، اور آئینی عدالتیں ان مسائل کو حل کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی عدالتیں ماحولیات کے مسائل پر توجہ دے رہی ہیں، اور کلر کہار میں سیمنٹ پلانٹ کے کیس میں بھی ماحولیاتی اثرات کا معاملہ سامنے آیا، جس میں پانی کے مسائل کی نشاندہی کی گئی۔ انہوں نے سی ڈی اے کیس میں بھی ماحول دوست پلاننگ کی ہدایت دی اور ماربل کرشنگ پلانٹس کو جدید ٹیکنالوجی استعمال کرنے یا انہیں دوسری جگہ منتقل کرنے کی سفارش کی۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ موسمیاتی مالیات (کلائمیٹ فائنانس) پر کام کرنا بہت ضروری ہے، لیکن پاکستان کی طرف سے اس مالیاتی معاونت کی کمی محسوس کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا 100 بلین ڈالر کا وعدہ پورا نہیں کیا جا رہا اور عالمی فنڈز پاکستان کی طرف نہیں آ رہے ہیں، جس سے 20 بلین ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو کلائمیٹ میکنزم پر کام کرنا ہوگا اور اس بات کی ضرورت ہے کہ کلائمیٹ چینج فنڈ کو بہتر طریقے سے منظم کیا جائے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے مزید کہا کہ عدالتیں حکومت کو کلائمیٹ چینج کے مسئلے پر کام کرنے کی ترغیب دے سکتی ہیں اور موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ افراد کے حقوق کا تحفظ کرنے کے لیے اقدامات اٹھا سکتی ہیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے نیچر فائنانس سے مدد لی جا سکتی ہے اور عالمی سطح پر ایک کلائمیٹ کورٹ کے قیام کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میڈیا کو بھی موسمیاتی مسائل پر آواز اٹھانی چاہیے تاکہ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے عالمی سطح پر کوششیں تیز کی جا سکیں۔
فضائی آلودگی بڑا مسئلہ، کلائمیٹ کورٹ قائم ہونی چاہیے: جسٹس منصور علی شاہ
6