اسلام آباد( کامرس ڈیسک)تجزیہ کار شہباز رانا کے مطابق وفاقی حکومت آئی پی پیز کے ساتھ بجلی خریدنے کے معاہدوں پر بات چیت کر رہی ہے، لیکن ابھی تک اس حوالے سے خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ نجی ٹی سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ پاور ڈویژن نے حکومت کو بجلی کے بلوں پر عائد ٹیکس اور ڈیوٹیاں ختم کرنے یا انہیں تکنیکی ضروریات تک کم کرنے کی تجویز دی ہے۔ اگر یہ اقدامات کیے جائیں تو بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 4 روپے 80 پیسے تک کمی آ سکتی ہے، مگر اس سے سالانہ 580 ارب روپے کا مالی نقصان ہوگا۔انھوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت ٹیکس کم کرتی ہے تو اسے دیگر ذرائع سے یہ رقم حاصل کرنی ہوگی۔ علاوہ ازیں، عالمی بینک نے پاکستان کے لیے 50 کروڑ ڈالر کا بجٹ سپورٹ قرض منسوخ کر دیا ہے۔تجزیہ کار کامران یوسف نے بجلی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے دو سے تین سالوں میں بجلی کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے، جس کے باعث موسم گرما میں عوام کے لیے بجلی کے بل ادا کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے۔اس کے علاوہ، پاکستان نے افغانستان میں اپنے سابق سفیر محمد صادق کو خصوصی نمائندہ برائے افغانستان تعینات کیا ہے۔ ان کی واپسی کا مقصد طالبان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے پاکستان کی طرف سے ڈائیلاگ اور تعمیری سوچ کے ذریعے کوشش کرنا ہے۔ تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ اب پاکستان اور افغانستان امریکا کی ترجیح نہیں رہے۔
آئی پی پیز سے مذاکرات میں خاص کامیابی نہیں مل رہی، شہباز رانا
8