واشنگٹن( مانیٹرنگ ڈیسک)جوبائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرنے کے منصوبے کی تیاری شروع کردی۔عرب میڈیا کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو 680 ملین ڈالر مالیت کا اسلحہ پیکج فراہم کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ یہ پیشرفت اسرائیل اور لبنان کے حالیہ جنگ بندی کے اعلان اور غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں کے بعد سامنے آئی ہے، جہاں اسرائیلی فوج نے 70 فیصد خواتین اور بچوں سمیت 44 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر دیا ہے اور جنگ ابھی بھی جاری ہے۔پیکج میں ہزاروں ڈائریکٹ اٹیک گولہ بارودی کٹس اور سینکڑوں چھوٹے قطر کے بم شامل ہیں، جس کا پہلا جائزہ ستمبر میں کانگریس کی کمیٹیوں نے لیا تھا۔ اس سے پہلے، اگست میں اسرائیل کو لڑاکا طیارے اور دیگر فوجی سازوسامان فراہم کیا گیا تھا، جس کی قیمت 20 ارب ڈالر تھی۔جون میں بین الاقوامی خبر رساں اداروں نے رپورٹ کیا تھا کہ واشنگٹن نے اسرائیل کو 10 ہزار سے زائد 2000 پانڈ بم اور ہزاروں ہیل فائر میزائل فراہم کیے ہیں۔ تاہم، غزہ میں جنگ کے مخالف امریکی سینیٹروں بشمول برنی سینڈرز نے فلسطینیوں کے انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کی کوشش کی، لیکن سینیٹ میں ان قراردادوں کو مسترد کر دیا گیا۔اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرنے کا یہ پیکج اکتوبر میں جائزہ کے لیے پیش کیا گیا تھا، اور اب اس کی عملی فراہمی کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، تاہم یہ واضح نہیں کہ اس اسلحے کا استعمال صرف غزہ میں ہوگا یا کسی اور جگہ بھی۔
امریکا : بائیڈن انتظامیہ اسرائیل کو مزید اسلحہ فراہم کرنے کیلئے تیار
25