کو ئٹہ( اباسین خبر)جمعیت علمائے اسلام( ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پی ٹی آئی کی احتجاجی حکمت عملی پر تنقید کی اور کہا کہ مسلسل احتجاجی کالز سے ان کی اہمیت ختم ہو جاتی ہے۔ انہوں نے جیو نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے احتجاجی کال کا وقت مناسب نہیں ہے، اور اگر ایسی حکمت عملی اپنانی ہے تو اسے پختہ طریقے سے کیا جانا چاہیے۔ مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ہم اپنے احتجاج کو مثر طریقے سے سرانجام دیتے ہیں اور اس دوران کسی بھی قسم کے نقصان کے دروازے بند رکھتے ہیں۔انہوں نے وضاحت کی کہ جمعیت علمائے اسلام ف نہ روڈ بند کرتی ہے اور نہ ہی املاک کو نقصان پہنچاتی ہے، جس کی وجہ سے ریاست کو یہ پیغام ملتا ہے کہ ہم احتجاج ضرور کر رہے ہیں لیکن املاک کو نقصان نہیں پہنچا رہے۔ مولانا نے کہا کہ پی ٹی آئی میں ایسی حکمت عملی بنانے والے لوگ موجود نہیں ہیں، اور ان کا بے نقاب ہونا اچھا نہیں ہے۔مولانا فضل الرحمان نے پی ٹی آئی کے ساتھ اپنے تعلقات میں تلخیوں کی موجودگی کا بھی اعتراف کیا، لیکن کہا کہ یہ تلخیاں اب کم ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو جماعتوں کا ایک ساتھ اپوزیشن میں بیٹھنا سیاسی حکمت عملی کا حصہ ہے، اور تلخیوں سے اعتدال کی طرف آنا بہترین سیاست ہے۔آئینی ترمیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ان پر ایک ماہ تک بہت پریشر رہا تھا، لیکن بات چیت کے ذریعے تمام مسائل کا حل نکال لیا گیا۔ 26ویں آئینی ترمیم کے وقت ڈرافٹ کو “کالا ناگ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعے آئین و قانون معطل ہونے کا خدشہ تھا، اس لیے ہم نے اس میں شامل متنازعہ شقوں کو نکال دیا۔
مسلسل احتجاج سے اہمیت نہیں رہتی‘ یہ کام پختہ طریقے سے کیا جائے، مو لانافضل الرحمان کا پی ٹی آئی کو مشورہ
16