واشنگٹن (مانیٹر نگ ڈیسک)امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ وائٹ ہاؤس اور کلیدی ثالثوں ، مصر اور قطر کی جانب سے اسرائیل اور حماس کو جنگ بندی کے کسی معاہدے کی جانب لانے کی کوششوں میں اضافے کے باوجود غزہ میں امن کا ہدف دن بدن دشوار ترہوتادکھائی دے رہا ہے ۔بائیڈن نے اس سوال پر کہ آیا جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے معاہدے کا امکان مزید کم ہورہا ہے، نامہ نگاروں کو بتایا کہ ،یہ دشوار ترہو رہا ہے۔بائیڈن نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ اگر اگلے چند دنوں میں کوئی معاہدہ طے پا گیا تو ایران اپنا حملہ روک دے گا۔اب جب غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی جاری ہے اور لبنان میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان سرحد پار فائرنگ شدت اختیار کر رہی ہے بہت سے لوگوں کو خدشہ ہے کہ ایران کی جانب سے بڑے پیمانے پر کوئی حملہ مشرق وسطیٰ میں وسیع تر تنازعے کا باعث بنے گا۔جنگ بندی کا کوئی معاہدہ ایرانی سرزمین پر حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی حالیہ ہلاکت کے بدلے میں اسرائیل پر تہران کے متوقع حملے کو روکنے کے لیے اہمیت رکھتا ہے ۔اسرائیل نے اس قتل کی ذمہ داری قبول نہیں کی لیکن ا س پر بڑے پیمانے پر ہنیہ کی موت کا الزام عائد کیا گیا ہے۔بائیڈن اور ان کے عہدے دار ، مشرقِ وسطیٰ میں امریکہ کے اضافی فوجی اثاثوں کی تعیناتی کے ساتھ ساتھ ، قطر کے دار الحکومت میں جمعرات کو مجوزہ مذاکرات کے انعقاد پر زور دے رہے ہیں، اگرچہ فلسطینی عسکریت پسند گروپ ،حماس نے کہا ہے کہ وہ اس میں شرکت نہیں کرے گا۔
غزہ میں امن کا ہدف دن بدن دشوار ترہوتادکھائی دے رہا ہے،جو بائیڈن
55