اسلام آباد(مانیٹر نگ ڈیسک) کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں کشمیری 15اگست کو بھارت کے یوم آزادی کو ”یوم سیاہ ” کے طور پر منا یا جسکا مقصد عالمی برادری کو واضح پیغام دینا ہے کہ بھارت نے جموں وکشمیر پرطاقت پربل پر قبضہ جما رکھا ہے اور وہ علاقے میں اپنے یوم آزادی کی تقریبات کے انعقاد کا کوئی حق نہیں رکھتا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ جموںوکشمیر میں آج مکمل ہڑتال ہے جسکی وجہ سے وادی کشمیر میں معمولات زندگی معطل رہی۔ لوگوں نے گھروں کی چھتوں اور گلیوں وغیرہ میں سیاہ جھنڈے لہرائے ۔قابض بھارتی انتظامیہ نے لوگوں کو بھارت کے خلاف احتجاجی مظاہروں سے روکنے کیلئے وادی کشمیر کو مکمل طور پر ایک فوجی چھائونی میں تبدیل کئے رکھا۔ اہم شاہروں اور چوہراہوں پر رکاوٹیں کھڑی کی گئیں ۔ لوگوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے رکھنے کیلئے ہیلی کاپڑوں ، سی سی ٹی وی او ڈرون کیمروں کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتارہا ۔ بھارتی فوجیوں ، پیرا ملٹری ، پولیس کے ایلیٹ سپیشل آپریشنل گروپ کے اہلکار وں نے سرینگر کے بخشی اسٹیڈیم کو مکمل طور پر اپنے حصار میں لئے رکھا جہاں بھارتی یوم آزادی کی نام نہاد تقریب کا انعقاد کیا گیاتھا۔ سرینگر کے تاریخی لالچوک کو بھی بھارتی فورسز نے حصار میں لئے رکھا ۔ دریں اثنا مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی طرف عالمی توجہ مبذول کرانے کے لیے آزاد کشمیر، پاکستان اور دنیا کے بڑے دارالحکومتوں میں بھی احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ ادھر برسلز میں بھارتی یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کے لیے بھارتی سفارت خانے کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔کشمیر کونسل یورپ کے زیر اہتمام ہونے والے مظاہرے میں تارکین وطن کشمیریوں اور پاکستانیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔شرکاء نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر مظلوم کشمیریوں کے حق میں اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف نعرے درج تھے۔
کشمیریوں نے بھارت کے یوم آزادی کو ”یوم سیاہ” کے طور پر منایا
64