نئی دہلی( مانیٹرنگ ڈیسک)بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے تازہ فیصلے میں کہا ہے کہ کسی کو ‘پاکستانی’ کہنا جرم نہیں، لیکن یہ الفاظ سماجی طور پر ناپسندیدہ ہیں۔بھارت میں اکثر دائیں بازو کے انتہا پسند مسلمانوں کی حب الوطنی پر سوال اٹھانے کے لیے انہیں ‘پاکستانی’ کہہ کر تضحیک کرتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ یہ کوئی مجرمانہ فعل نہیں ہے۔یہ فیصلہ جھارکھنڈ کے ایک کیس میں سنایا گیا، جس میں ایک سرکاری ملازم کو ‘پاکستانی’ اور ‘میان تیان’ کہنے والے شخص کے خلاف سزا کی درخواست کی گئی تھی۔ عدالت نے کہا کہ یہ الفاظ نہ تو مجرمانہ دھمکی کے زمرے میں آتے ہیں اور نہ ہی ان کا کسی پر حملے سے تعلق ہے، اس لیے اس شخص کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی جا سکتی۔قانونی ماہرین نے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس سے نفرت انگیز تقاریر اور ناپسندیدہ بیانات کے درمیان غیر ضروری فرق پیدا ہو سکتا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس فیصلے سے دائیں بازو کے شدت پسندوں کو مزید شہ مل سکتی ہے۔یہ کیس جھارکھنڈ کے علاقے چاس میں ایک اردو مترجم اور سرکاری ملازم کی شکایت پر درج کیا گیا تھا۔ شکایت میں الزام تھا کہ حری نندن سنگھ نامی شخص نے سرکاری ملازم کے ساتھ بدسلوکی کی اور انہیں ‘پاکستانی’ اور ‘میان تیان’ کہہ کر توہین کی۔مقامی عدالت نے پہلے سنگھ کے خلاف مقدمہ درج کیا، تاہم راجستھان ہائی کورٹ نے فیصلہ برقرار رکھا۔ آخرکار سپریم کورٹ نے تمام الزامات ختم کرتے ہوئے کہا کہ ان الفاظ کا استعمال قابل سزا جرم نہیں ہے۔اس فیصلے کے بعد بھارت میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت انگیز مہم پر سوالات اٹھ سکتے ہیں، کیونکہ اس سے ایسے بیانات کو قانونی جواز ملنے کا خدشہ ہے۔
بھارتی مسلمانوں کو ‘پاکستانی’ کہنا جرم نہیں، انڈین سپریم کورٹ
2