اوہائیو( مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی ماہرین نے ایک نئی “الیکٹرانک زبان” تیار کی ہے جو کیک اور مچھلی کے سوپ جیسے ذائقوں کو محسوس کر سکتی ہے اور جزوی طور پر انہیں دوبارہ تخلیق بھی کر سکتی ہے۔یہ جدید ٹیکنالوجی اوہائیو سٹیٹ یونیورسٹی کے محققین نے ییزہن جیا کی قیادت میں تیار کی ہے، جسے “e-Taste” (ای ٹیسٹ) کا نام دیا گیا ہے۔ یہ نظام کھانے کے نمونوں کا تجزیہ کر کے ان کے ذائقے کو کسی شخص کے منہ میں دوبارہ پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔e-Taste کیسے کام کرتا ہے؟یہ ٹیکنالوجی پانچ اہم کیمیکلز پر مبنی ہے جو بنیادی ذائقوں کی نمائندگی کرتے ہیں:نمکین (سوڈیم کلورائیڈ)کھٹا (سٹرک ایسڈ)میٹھا (گلوکوز)کڑوا (میگنیشیم کلورائیڈ)امامی (گوشت جیسا ذائقہ) گلوٹامیٹیہ سسٹم سینسرز کے ذریعے کھانے میں موجود ان اجزا کی مقدار کا پتہ لگاتا ہے، اس ڈیٹا کو ڈیجیٹل سگنلز میں تبدیل کرتا ہے، اور پھر ایک پمپ کے ذریعے مخصوص مقدار میں ذائقہ دار ہائیڈروجیل کو کسی شخص کی زبان کے نیچے پہنچاتا ہے۔تجربات کی درستگیاس سسٹم کی درستگی جانچنے کے لیے پہلے شرکا سے انفرادی ذائقوں کی شناخت کرائی گئی۔ دس افراد نے کھٹے پن کی جانچ کی اور 70 فیصد معاملات میں انہوں نے مصنوعی ذائقے کو اصل جیسا قرار دیا۔ بعد ازاں، اس کی پیچیدہ ذائقوں کو نقل کرنے کی صلاحیت کو جانچا گیا، جس میں لیمونیڈ، کیک، تلا ہوا انڈا، مچھلی کا سوپ اور کافی شامل تھے۔ چھ شرکا پر مشتمل ایک گروپ نے 80 فیصد سے زیادہ درستگی کے ساتھ ان ذائقوں کی شناخت کی۔محدود صلاحیتیںتاہم، یونیورسٹی آف واروک کے پروفیسر ایلن چلمرز نے وضاحت کی کہ ذائقہ صرف ایک کیمیائی احساس نہیں ہے، بلکہ اس میں دیگر حسی عوامل جیسے خوشبو اور رنگ بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اگر آپ ناک اور آنکھیں بند کر کے اسٹرابیری کھائیں تو یہ بہت کھٹی محسوس ہوگی، لیکن اس کی خوشبو اور سرخ رنگ ہمیں اسے میٹھا سمجھنے پر مجبور کرتے ہیں۔ماہرین کے مطابق، ای ٹیسٹ اگرچہ بنیادی ذائقوں کی شدت کو ماپ سکتا ہے، لیکن یہ مکمل طور پر اس احساس کو دوبارہ پیدا نہیں کر سکتا جو انسانی زبان مختلف ذائقوں کے امتزاج سے محسوس کرتی ہے۔
ذائقے چکھ کر انکی نقل تیار کرنے والی ’الیکٹرانک زبان‘ تیار
1
پچھلی پوسٹ