لند ن ( ہیلتھ ڈیسک)دنیا بھر میں موٹاپے اور زیادہ وزن کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے، اور اس بارے میں ایک نئی تحقیق نے خبردار کیا ہے کہ 2050 تک تقریبا ایک تہائی بچوں اور نوجوانوں کے موٹاپے اور زیادہ وزن سے متاثر ہونے کا امکان ہے۔دی لانسیٹ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، 3.8 بلین بالغ افراد اور 746 ملین بچوں اور نوجوانوں کو موٹاپے کا شکار ہونے کا خدشہ ہے۔ تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ موٹاپا صحت کے سنگین مسائل جیسے ذیابیطس، کینسر اور دل کی بیماریوں کے بڑھتے ہوئے خطرے سے جڑا ہوا ہے۔امریکا کی واشنگٹن یونیورسٹی میں انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلیوئیشن کی پروفیسر اور تحقیق کی سربراہ ایمانویلا گاکیدو نے اس عالمی مسئلے کو ایک گہرا سانحہ اور سماجی ناکامی قرار دیا ہے۔محققین نے اس تحقیق کے لیے 204 ممالک اور خطوں کے اعداد و شمار کو استعمال کیا ہے اور بتایا ہے کہ گزشتہ تین دہائیوں میں موٹاپے اور زیادہ وزن کی شرح دگنی ہو چکی ہے۔ 2021 تک دنیا بھر میں 2.1 بلین سے زیادہ بالغ افراد اور 5 سے 24 سال کی عمر کے 493 ملین بچے اور نوجوان موٹاپے کا شکار تھے۔اگرچہ موٹاپے کی وجوہات پیچیدہ ہیں، لیکن محققین کا کہنا ہے کہ حکومتوں کو اس بات پر توجہ دینی چاہیے کہ موٹاپے میں اضافے کے خطرے والے علاقوں میں صحت مند غذا تک رسائی کو بہتر بنایا جائے۔ورلڈ اوبیسٹی فیڈریشن کے صدر سائمن بارکیرا نے کہا ہے کہ موٹاپے سے سب سے زیادہ ترقی پزیر ممالک متاثر ہو رہے ہیں، اور یہ مسئلہ دنیا بھر میں صحتِ عامہ کے اہم چیلنجز میں سے ایک ہے۔
دنیا بھر میں موٹاپے کی شرح میں تشویشناک اضافہ
2