نیو یارک ( مانیٹرنگ ڈیسک)سائنس دانوں نے جوہری فضلے کو بجلی میں بدلنے کی صلاحیت رکھنے والی نیوکلیئر بیٹری بنا کر توانائی ذخیرہ کرنے کی کوششوں میں ایک اہم سنگِ میل عبور کر لیا ہے۔امریکا میں سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے نیکسٹ جنریشن بیٹری کو ایک پروٹوٹائپ ڈیوائس کے ساتھ پہلے ہی آزمایا ہے جو مناسب مقدار میں نیوکلیئر تابکاری اکٹھا کر کے مائیکرو چپس کو توانائی دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔نیوکلیئر بیٹریوں کو برسوں تک چارجنگ یا مرمت کے بغیر بجلی پیدا کرنے کی ممکنہ صلاحیت کے لیے جانا جاتا ہے۔اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی کے محققین نے یہ جدید بیٹری استعمال شدہ نیوکلیئر ایندھن سے گیما شعاعوں کو اکٹھا کر کے سِنٹیلیٹر کرسٹلز کا استعمال کرتے ہوئے روشنی میں بدلتی ہے۔ بعد ازاں سولر سیلز کی مدد سے اس روشنی کو بجلی میں تبدیل کیا جاتا ہے۔تحقیق کے سربراہ اور یونیورسٹی کے پروفیسر ریمنڈ کا کا کہنا تھا کہ اس سے کچھ ایسا اکٹھا کیا جا رہا ہے جس کو فضلہ سمجھا جاتا تھا اور اس کو خزانے میں بدلا جا رہا ہے۔یہ تحقیق جرنل اپٹیکل مٹیریلز: ایکس میں شائع ہوئی ہے۔
بجلی ذخیرہ کرنے کی کوششوں میں اہم سنگِ میل عبور
1