حب( اباسین خبر)نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما اور سینیٹر جان بلیدی نے کہا ہے کہ حب اور لسبیلہ میں امن و امان کی غیریقینی صورتحال انتہائی تشویش ناک ہے۔ حب کے عوام لاوارث نہیں ہیں اور امن جرگے نے ثابت کر دیا کہ حب اور لسبیلہ کی تمام سیاسی جماعتیں، سماجی رہنما، اور سول سوسائٹی کے افراد کسی بھی قسم کی معاشی بدعنوانی، چوروں، ڈاکوں، اور لینڈ مافیا کو برداشت نہیں کریں گے۔یہ بات انہوں نے رند برادری کے تین افراد کے قاتلوں کی عدم گرفتاری اور حب کی بگڑتی ہوئی امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر رند باغ حاجی چھتہ گوٹھ میں امن جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما رجب رند سمیت دیگر پارٹیوں کے رہنماں نے بھی خطاب کیا۔جان بلیدی نے کہا کہ بلوچستان کے حالات پہلے ہی خراب ہیں، لیکن حب میں امن و امان کی صورتحال اس سے بھی زیادہ خراب ہے۔ دن دھاڑے تاجروں کو گن پوائنٹ پر لوٹا جا رہا ہے، اور بے گناہ افراد قتل ہو رہے ہیں، جبکہ پولیس اور انتظامیہ خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس قتل و غارتگری کے خلاف خاموش نہیں رہ سکتے اور اس کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ حب کو اب کاروبار کا ذریعہ سمجھا جا رہا ہے، جہاں بھتہ مافیا، تیل مافیا، اور لینڈ مافیا سرگرم ہیں۔ جان بلیدی نے کہا کہ پولیس کو سب کچھ پتا ہے لیکن قاتلوں کی گرفتاری میں کیوں تاخیر ہو رہی ہے؟انہوں نے مزید کہا کہ حب کے عوام نے امن جرگے میں ثابت کر دیا کہ وہ امن کے لیے ایک پیج پر ہیں اور کسی بھی قسم کی بدامنی برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اگر انتظامیہ نے عوامی مطالبات پورے نہ کیے تو حب کے عوام مزید سخت اقدامات کرنے پر مجبور ہوں گے۔جان بلیدی نے پولیس اور انتظامیہ کو خبردار کیا کہ حب میں قتل ہونے والے ہر شہری کے قاتلوں کو ٹریس کیا جائے اور رند مارکیٹ کے شہدا کے قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔ اجلاس کے شرکا نے مطالبہ کیا کہ حب میں داخلی اور خارجی راستوں پر سخت نگرانی کی جائے، اسنیپ چیکنگ اور پولیس گشت میں اضافہ کیا جائے، اور پولیس کی استعداد کار بڑھانے کے لیے تجربہ کار افسران کی تعیناتی کی جائے۔ انہوں نے گینگسٹر گروپوں اور منشیات فروشوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کا بھی مطالبہ کیا۔اجلاس میں تاجروں کے عدم تحفظ کے مسئلے کو فوری طور پر حل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تاکہ وہ اپنے کاروبار کو بحفاظت جاری رکھ سکیں۔
حب میں چوری ڈکیتی لینڈ ما فیا نا قابل برداشت ہو چکا ہے ،جا ن بلیدی
1