اسلام آباد( کامرس ڈیسک)پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان ایک ارب ڈالر کی کلائمیٹ فنانسنگ کے نئے قرضے کے لیے مذاکرات شروع ہو گئے ہیں۔آئی ایم ایف نئی توانائی کی گاڑیوں کے فروغ کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے کے لیے کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز دے رہا ہے، جسے حکومتی عہدیداروں نے حمایت نہیں کی۔ آئی ایم ایف کے مطابق، اس نئے قرضے کے تحت پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے اقدامات کرنے کے لیے یہ فنڈز دیے جائیں گے۔آئی ایم ایف کی ٹیم اسلام آباد میں موجود ہے تاکہ ایک نئے سیٹ کو حتمی شکل دی جا سکے، اور اندازے کے مطابق پاکستان 1 بلین ڈالر موسمیاتی قرضے سے فائدہ اٹھائے گا۔ یہ پاکستان کا 26 واں آئی ایم ایف پروگرام ہوگا، مگر اس کا مقصد روایتی بیل آٹ سے مختلف ہے، اور مذاکرات ورلڈ بینک کی کنٹری کلائمیٹ اینڈ ڈویلپمنٹ رپورٹ کی بنیاد پر ہو رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق، کاربن لیوی کا نفاذ ایک ممکنہ حل ہو سکتا ہے، جسے آئی ایم ایف روایتی فوسل فیول پر مبنی گاڑیوں پر عائد کرنا چاہتا ہے۔ حکومت کے مطابق، ٹرانسپورٹ سیکٹر کا 10% کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کا سبب ہے، اور گاڑیوں کے صاف ایندھن پر منتقل ہونے کے لیے بڑی فنڈنگ کی ضرورت ہوگی۔ وزارت صنعت 2030 تک نئی توانائی سے چلنے والی گاڑیوں کے لیے پالیسی تیار کر رہی ہے، جس میں 155 ارب روپے کی اضافی فنڈنگ کی ضرورت کا تخمینہ ہے۔پاکستان کا 80 فیصد درآمد شدہ تیل ٹرانسپورٹ کے شعبے میں استعمال ہوتا ہے، اور صاف توانائی والی گاڑیوں میں تبدیلی سے زرمبادلہ کی بچت ہو سکتی ہے، تاہم یہ تبدیلی مہنگی ہے، جس میں سبسڈی کی ضرورت ہوگی۔منصوبے کے مطابق، 2030 تک دو اور تین پہیوں والی گاڑیوں کی خریداری کا 90 فیصد قابل تجدید توانائی کے ذرائع پر مبنی ہونا چاہیے، اور نئی ٹیکنالوجی والی گاڑیاں کمبشن انجنوں کے مقابلے میں 65 فیصد تک مہنگی ہوں گی۔حکومت نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے کسی بھی نئے ٹیکس کے حوالے سے وعدہ وزیراعظم کی رضامندی کے بعد کیا جائے گا۔ آئی ایم ایف کا تکنیکی وفد 28 فروری تک پاکستان میں قیام کرے گا۔
آئی ایم ایف کی کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز، حکومت گریزاں
3