پشاور( اباسین خبر)مشیرِ وزیرِ اعلی خیبر پختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ مالی خسارہ 5.2 فیصد سے بڑھ کر 6.8 فیصد تک پہنچ چکا ہے جبکہ قرضوں پر سود 4.9 فیصد سے بڑھ کر 7.7 فیصد ہو گیا ہے۔مزمل اسلم نے قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میکرو اکنامک استحکام اور ترقی کے لیے نیا این ایف سی ایوارڈ ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں اس وقت ساتواں این ایف سی ایوارڈ چل رہا ہے جو 2010 میں نافذ ہوا تھا، اور اس وقت دسویں این ایف سی ایوارڈ کا اطلاق ہونا چاہیے تھا۔ 2009 میں این ایف سی طے ہونے پر ٹیکس وصولی جی ڈی پی کے 9.2 فیصد کے برابر تھی۔مزمل اسلم نے مزید کہا کہ ملک میں سیاسی عدم اتفاق کے باعث اب تک دسویں این ایف سی ایوارڈ نافذ نہیں ہو سکا۔انہوں نے کہا کہ 2009 میں ٹیکس ریونیو 9.2 فیصد تھا جو اب بڑھ کر 9.5 فیصد ہو گیا ہے، جبکہ نان ٹیکس ریونیو 4.9 فیصد سے کم ہو کر 3 فیصد پر آ گیا ہے۔مشیرِ وزیرِ اعلی خیبر پختون خوا نے مزید کہا کہ آج 15 سال بعد ٹیکس وصولی جی ڈی پی کے 9.5 فیصد کے برابر ہے، لیکن گزشتہ 15 سال میں ٹیکس نیٹ اور وصولی میں کوئی قابل ذکر اضافہ نہیں ہوا۔مزمل اسلم نے کہا کہ نان ٹیکس ریونیو 2009 میں جی ڈی پی کا 4.9 فیصد تھا جو کم ہو کر 2025 میں 3 فیصد تک آ گیا۔ مالی خسارہ 2009 میں جی ڈی پی کے 5.2 فیصد کے برابر تھا جو 2025 میں بڑھ کر 7.7 فیصد تک پہنچ گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ دفاعی امور کا 2009 میں جی ڈی پی کے 2.5 فیصد کے برابر حصہ تھا جو کم ہو کر 2025 میں 1.8 فیصد رہ گیا۔ ترقیاتی منصوبوں کا جی ڈی پی میں حصہ 2009 میں 3.5 فیصد تھا جو کم ہو کر 2025 میں 2 فیصد رہ گیا۔مزمل اسلم نے بتایا کہ قرضے 8300 ارب روپے سے بڑھ کر 71 ہزار 245 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔
قرضوں پر سود 4.9 فیصد سے بڑھ کر 7.7 فیصد تک پہنچ گیا: مزمل اسلم
1