واشنگٹن ( مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی کانگریس کی رکن جوڈی چو اور سینیٹر کرس کونز نے نیشنل اوریجن بیسڈ اینٹی ڈسکرمنیشن فار نان امیگرینٹس (NO BAN) ایکٹ کو دوبارہ متعارف کروا دیا ہے، جو کسی بھی صدر کو مذہب کی بنیاد پر سفری پابندیاں عائد کرنے سے روکنے کے لیے امیگریشن اینڈ نیشنلٹی ایکٹ کو مزید مضبوط بنائے گا۔یہ بل اس بات کو یقینی بنائے گا کہ امریکہ میں داخلے پر کسی بھی پابندی کی بنیاد صرف مخصوص اور مستند شواہد پر ہو، اور اس میں کانگریس سے مناسب مشاورت بھی شامل ہو۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی دوسری مدت کے آغاز پر ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے جس کے تحت حکومت کو 60 دنوں کے اندر ان ممالک کی نشاندہی کرنی تھی جہاں امیگریشن اور اسکریننگ کے عمل میں “سنگین خامیاں” پائی جاتی ہیں۔ اس حکم کے تحت ایک نئی سفری پابندی کے نفاذ کی راہ ہموار کی گئی تھی، جو مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں کو نشانہ بنا سکتی تھی۔ریپبلکن حکومت کے اس اقدام پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس کی رکن جوڈی چو نے کہا کہ مسلم بین امریکہ کی تاریخ پر ایک بدنما داغ تھا، جو تعصب اور اسلاموفوبیا پر مبنی تھا، اور اس نے لاتعداد خاندانوں کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ نے اپنی مہم کے وعدے کو پورا کرتے ہوئے ایک بار پھر سفری پابندیاں عائد کرنے کا اشارہ دیا ہے، اور ہم اس NO BAN ایکٹ کو دوبارہ متعارف کروا رہے ہیں تاکہ مستقبل میں کسی بھی صدر کو مذہب کی بنیاد پر پابندیاں لگانے سے روکا جا سکے۔سینیٹر کرس کونز نے اس اقدام کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کی پہلی مدت کے دوران نافذ کردہ مسلم بین نے امریکہ کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچایا، اور اب جب کہ ٹرمپ دوبارہ اقتدار میں ہیں، وہ ایک بار پھر امیگریشن پالیسی کو خوف اور تعصب کی بنیاد پر چلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ NO BAN ایکٹ کا نفاذ اب پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہے تاکہ کسی بھی انتظامیہ کو متعصبانہ پالیسیوں کے نفاذ سے روکا جا سکے۔
ٹرمپ انتظامیہ کی مسلمانوں پر سفری بین کی تیاریاں
6