قاہرہ، ریاض( مانیٹرنگ ڈیسک)عرب ممالک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کے منصوبے کو مسترد کردیا ہے۔ سعودی عرب، عرب لیگ، اردن، مصر، شام اور دیگر ممالک نے اس منصوبے کے خلاف شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔مصر نے فلسطینیوں کو بے دخل کئے بغیر غزہ کی تعمیر نو کا جامع منصوبہ پیش کرنے کا اعلان کیا ہے۔ مصری وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ خطے میں جامع اور منصفانہ امن تک پہنچنے کے لئے امریکی صدر کے ساتھ تعاون کے منتظر ہیں۔اردن کے شاہ عبداللہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران غزہ سے فلسطینیوں کی نقل مکانی کو مسترد کرنے کا اعادہ کیا اور دو ریاستی حل کی بنیاد پر امن کا قیام اہم قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی جنگ بندی کو برقرار رکھنے کے لئے امریکا اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے اقدامات کی ضرورت ہے۔اردن کے وزیر خارجہ نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ عرب مصر منصوبہ فلسطینی عوام کو بے دخل کیے بغیر غزہ کی تعمیر نو پر زور دیتا ہے۔سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی زیر صدارت سعودی کابینہ نے بھی فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو مسترد کردیا اور اسرائیلی بیانات کی مذمت کرتے ہوئے دو ریاستی حل کو خطے کے مستقل امن کی بنیاد قرار دیا۔دوسری جانب شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے برطانوی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنا سنگین جرم ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت فلسطینیوں کو ان کے وطن سے نہیں نکال سکتی اور امریکی صدر کیلئے فلسطینیوں کو اپنی سرزمین چھوڑنے کی مہم کی قیادت کرنا دانشمندی نہیں ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پر امریکا کی جانب سے قبضہ کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ امریکا غزہ کی پٹی پر قبضہ کرے گا، اس کا مقصد علاقے میں استحکام لانا اور ہزاروں ملازمتیں پیدا کرنا ہے۔
عرب ممالک نے غزہ سے فلسطینیوں کی بیدخلی کا ٹرمپ کا منصوبہ مسترد کر دیا
7