کو ئٹہ ( اباسین خبر)صوبائی دارالحکومت کوئٹہ اور بلوچستان کے مختلف اضلاع میں طلاق اور خلع کی شرح میں گزشتہ کچھ برسوں کے دوران تشویشناک حد تک اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ 2024 کے دوران کوئٹہ کی فیملی کورٹس میں ازدواجی رشتہ ختم کرنے کے لیے ایک ہزار کیسز دائر کیے گئے، جس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ معاشرتی اور خاندانی مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔فیملی سوٹ بلوچستان کے مختلف اضلاع میں دائر کیے گئے ہیں جن میں مستونگ، قلات، خضدار، لسبیلہ، حب، جوکی، گوادر، تربت، سبی، جعفر آباد، ڈیرہ اللہ یار، پشین، کچلاک، قلعہ سیف اللہ، چمن اور دیگر اضلاع شامل ہیں۔ ان کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد نے شہریوں میں تشویش پیدا کر دی ہے، جہاں طلاق اور خلع کی صورت میں مرد اور عورت دونوں ہی ازدواجی تعلقات کے خاتمے کے لیے عدالتوں کا رخ کر رہے ہیں۔یو این اے کے مطابق، زیادہ تر کیسز میں بنیادی طور پر مالی مشکلات، گھریلو جھگڑے، عدم اطمینان اور بعض اوقات غیرموافق معاشرتی حالات کی وجہ سے رشتہ ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ وکلا کے مطابق 2023 کے دوران طلاق اور خلع کے کیسز میں 2024 میں 30 فیصد تک اضافہ ہوا ہے، جو کہ ایک تشویشناک صورتحال ہے۔وکلا کا کہنا ہے کہ بڑھتے ہوئے کیسز خاندانوں میں ٹوٹ پھوٹ اور بچوں کی پرورش میں مشکلات پیدا کر رہے ہیں، جس کا اثر معاشرتی استحکام پر بھی پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیملی کورٹ ہمیشہ کوشش کرتی ہے کہ جوڑے آپس میں صلح کر لیں، تاہم جب معاملات حل نہیں ہوتے، تو عدالت طلاق یا خلع کا فیصلہ کرتی ہے۔شہریوں نے بتایا کہ معاشرتی دباو، بے روزگاری اور دیگر مسائل کی وجہ سے ازدواجی تعلقات میں دراڑیں آ رہی ہیں، جس کے نتیجے میں نہ صرف شوہر اور بیوی کے درمیان اختلافات بڑھ رہے ہیں، بلکہ بچوں کی ذہنی حالت بھی متاثر ہو رہی ہے۔ مقامی اداروں اور سماجی تنظیموں نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ ازدواجی مسائل کے حل کے لیے آگاہی مہم چلائی جائے اور خاندانوں کو مشاورت فراہم کی جائے تاکہ اس بڑھتے ہوئے مسئلے کا سدباب کیا جا سکے۔
کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں طلاق اور خلع کی شرح میں تشویشناک حد تک اضافہ
8