اسلام آباد( کامرس ڈیسک)عالمی بینک کے نائب صدر برائے جنوبی ایشیا مارٹن ریزر نے پاکستان کو 10 سال کے دوران 20 ارب ڈالر کے قرضے کو ناکافی قرار دیتے ہوئے نجی سرمایہ کاری کے ذریعے مزید وسائل تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔پاکستان کے ایک ہفتے کے دورے کے دوران جاری کردہ ایک بیان میں ریزر نے کہا کہ پاکستان کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے 20 ارب ڈالر کا قرضہ ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے کافی نہیں ہے۔ اس لیے پاکستان کو مزید وسائل تلاش کرنے ہوں گے تاکہ ان چیلنجز کا مقابلہ کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ عالمی بینک نجی شعبے اور ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ مل کر مزید وسائل کی تلاش کے لیے تیار ہے۔ اس بات پر بھی زور دیا کہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (CPF) کا نفاذ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان تعاون، ضروری محصولات کو متحرک کرنے کی مشترکہ کوششوں اور حکومتی اخراجات کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے ہدفی اقدامات پر منحصر ہوگا۔اپنے دورے کے دوران، ریزر اور وزیر اعظم شہباز شریف نے مالی سال 2025-26 کے لیے نیا پاکستان کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کا باضابطہ آغاز کیا۔ ریزر نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پاکستان کی معاشی استحکام میں پیشرفت کا اعتراف کیا اور پائیدار ترقی کے لیے درکار پالیسی اصلاحات پر تبادلہ خیال کیا۔ریزر نے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر توانائی و آبی وسائل مصدق ملک، وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک، وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف اور وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور سے بھی ملاقات کی، جہاں انہوں نے CPF کے نفاذ کے لیے مخصوص منصوبوں پر بات چیت کی۔علاوہ ازیں، عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجے بیہینسن نے ڈائیلاگ آن اکانومی سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 20 ارب ڈالر کا قرضہ پاکستان کی سالانہ جی ڈی پی کا صرف 0.5 فیصد بنتا ہے، جو کہ ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے ناکافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنے مقامی ذرائع کو متحرک کرکے وسائل کی تلاش کرنی ہوگی۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اپنی ہم مرتبہ معیشتوں کے مقابلے میں تعلیم پر نصف خرچ کرتا ہے، اور جب ہر تین میں سے ایک بچہ اسکول سے باہر ہو، اور 14 سے 15 سال کی عمر کی ہر چار میں سے صرف ایک لڑکی سیکنڈری اسکول میں ہو، تو اس صورت حال میں پائیدار ترقی کی راہ میں رکاوٹ آتی ہے۔
چیلنجز سے نمٹنے کیلیے 20 ارب ڈالر کا قرض ناکافی، عالمی بینک
1