ممبئی ( مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت میں ڈیجیٹل نیوز اداروں کا اوپن اے آئی کے خلاف مقدمہ دائر کرنا ایک بڑا قانونی تنازعہ بن چکا ہے، اور یہ مصنوعی ذہانت کے استعمال کے حوالے سے عالمی سطح پر گفتگو کو مزید پیچیدہ بنا رہا ہے۔ ان نیوز اداروں کا دعوی ہے کہ اوپن اے آئی نے ان کے کاپی رائٹ مواد کا استعمال بغیر کسی اجازت یا معاہدے کے کیا، جو نہ صرف ان کی کاروباری حکمت عملی کے لیے خطرہ ہے بلکہ ان کے مواد کے حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔یہ مقدمہ بھارت میں ڈیجیٹل نیوز پبلشرز کے لیے ایک سنگین معاملہ بن چکا ہے کیونکہ ان کا دعوی ہے کہ اوپن اے آئی کے طرزِ عمل نے ان کے حقِ تصنیف اور مواد کے کاروباری ماڈلز کو نقصان پہنچایا۔ بھارت کے ارب پتی شخصیات جیسے گوتم اڈانی اور مکیش امبانی کے نیوز گروپس، اور بڑے میڈیا ادارے جیسے انڈین ایکسپریس اور ہندوستان ٹائمز اس مقدمے کا حصہ ہیں، جس سے اس تنازعے کی اہمیت اور اثرات کا اندازہ ہوتا ہے۔اوپن اے آئی کے لیے یہ معاملہ ایک چیلنج ہے، کیونکہ اس نے دیگر ممالک کے میڈیا اداروں کے ساتھ شراکت داری معاہدے کیے ہیں لیکن بھارت میں اس طرح کا کوئی معاہدہ نہیں کیا۔ یہ قانونی جنگ نہ صرف بھارت بلکہ دنیا بھر میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کی صنعتوں میں ایک نئی بحث کو جنم دے رہی ہے، خاص طور پر جب بات آتی ہے کاپی رائٹ اور مصنوعی ذہانت کے استعمال کی۔
بھارت میں نیوز اداروں نے اوپن اے آئی کیخلاف مقدمہ دائر کر دیا
3