لندن ( ہیلتھ ڈیسک)تھائیرائیڈ گلینڈز جسم میں ہارمونز کی صحیح مقدار پیدا کر کے مختلف افعال کی باقاعدگی کو یقینی بناتے ہیں۔ ان ہارمونز کی کمی یا زیادتی تھائیرائیڈ کی بیماریوں کا باعث بنتی ہے، جو دنیا بھر میں خصوصا خواتین میں زیادہ پائی جاتی ہے۔تھائیرائیڈ کے مریضوں کے لیے غذائیں:آیوڈینتھائیرائیڈ گلینڈز کو اپنی فعالیت بہتر بنانے کے لیے 15 سے 20 ملی گرام آیوڈین کی ضرورت ہوتی ہے۔ آیوڈین کی کمی ایک عالمی مسئلہ ہے، خاص طور پر پاکستانیوں میں۔ ماہرین آیوڈین والے نمک اور ڈیری مصنوعات کی تجویز دیتے ہیں۔ سمندری خوراک جیسے مچھلی اور جھینگے میں قدرتی آیوڈین پایا جاتا ہے، لیکن ان کا استعمال اعتدال میں کرنا چاہیے۔ہری سبزیاںہری سبزیاں جیسے پالک اور سلاد میں میگنیشیئم کی وافر مقدار ہوتی ہے، جو تھائیرائیڈ کو متحرک رکھنے کے لیے ضروری ہے۔ اس کے علاوہ، سبزیوں کا زیادہ استعمال تھائیرائیڈ کے مریضوں کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے۔گری دار میویکاجو، بادام اور کدو کے بیج آئرن اور سیلینیئم کے بہترین ذرائع ہیں، جو تھائیرائیڈ گلینڈ کی فعالیت کو بہتر بنانے میں مدد کرتے ہیں۔ دن بھر میں مٹھی بھر میوہ جات اس مقدار کو پورا کر دیتے ہیں۔جو کا دلیاجو (اوٹس) گلوٹین سے پاک ہوتے ہیں اور یہ تھائیرائیڈ کے مریضوں کے لیے بہترین انتخاب ہیں۔ دلیے کو بادام یا تازہ پھلوں کے ساتھ کھایا جا سکتا ہے۔چاولچاول میں موجود سیلینیئم جلد اور تھائیرائیڈ کو صحت مند رکھتا ہے۔ رات کے کھانے میں بروکلی، براون چاول اور گرل سالمن کا استعمال مفید ہے۔وہ غذائیں جن سے تھائیرائیڈ کے مریض پرہیز کریں:تھائیرائیڈ کے مریضوں کو کچھ خاص سبزیوں اور پھلوں سے پرہیز کرنا چاہیے جیسے آڑو، ناشپاتی، شلجم، چقندر اور پھول گوبھی، کیونکہ ان میں ایسے اجزا ہوتے ہیں جو بیماری کو بڑھا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، مرغن اور مسالے دار غذائیں جن سے قبض کا خدشہ ہو، ان سے بھی پرہیز کرنا چاہیے۔صحیح غذائی انتخاب تھائیرائیڈ کی بیماریوں کو بہتر بنا سکتا ہے اور ان کے اثرات کو کم کر سکتا ہے۔
تھائیرائیڈ کا علاج مختلف غذائی اجزاء میں پوشیدہ
10