کراچی ( ہیلتھ ڈیسک)مورنگا کو “ڈاکٹر ٹری” یا “معجزاتی درخت” کہا جاتا ہے کیونکہ اس کے پتے، ٹہنیاں، پھول اور پھلیاں مختلف بیماریوں کے علاج کے لیے مفید سمجھی جاتی ہیں۔ لیکن سوشل میڈیا پر اس کے کیپسول اور پاڈر کا استعمال بڑھنے کے بعد، اس کا استعمال بے احتیاطی سے مضرِ صحت ثابت ہو سکتا ہے۔مورنگا کے استعمال کے فوائد:مورنگا کے پتے غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں، اور اسے توانائی بڑھانے، قوتِ مدافعت کو مضبوط کرنے اور ہاضمے کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔مورنگا کا صحیح استعمال:ماہرین کے مطابق مورنگا کا استعمال صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے، لیکن اس کا صحیح طریقے سے استعمال کرنا ضروری ہے۔ اس کے پتے، ٹہنیاں، پھول اور پھلیاں انسانی صحت کے لیے بہت مفید ہیں، لیکن ان کا استعمال اپنے معالج سے مشورہ کرکے کرنا بہتر ہے۔احتیاطی تدابیر:گردے کی بیماریاں: جو افراد گردے کی بیماریوں میں مبتلا ہیں، انہیں مورنگا کا استعمال نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ گردوں پر اضافی دبا ڈال سکتا ہے۔رحم یا اووری کی رسولی: خواتین جنہیں رحم یا اووری میں رسولی (Ovarian Endometrioma یا Chocolate Cyst) ہوتی ہے، انہیں مورنگا پاڈر سے اجتناب کرنا چاہیے کیونکہ یہ ہارمونز پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔غیر متوازن ہارمونز: جن خواتین کو غیر متوازن ہارمون کا سامنا ہو، ان کے لیے بھی مورنگا کا استعمال مناسب نہیں ہے۔کینسر اور پِتے کی بیماریاں: جن افراد کو کینسر یا پِتے کی بیماری ہو، انہیں مورنگا کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین: حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کو مورنگا اپنی خوراک میں شامل کرنے سے پہلے اپنے ہیلتھ کیئر پروفیشنل سے مشورہ کر لینا چاہیے تاکہ کوئی خطرہ نہ ہو۔نتیجہ:مورنگا کا استعمال فائدہ مند ہو سکتا ہے لیکن اس کے استعمال کے لیے احتیاط اور مشورے کی ضرورت ہے۔ اپنی صحت کے حوالے سے کسی بھی جڑی بوٹی کا استعمال کرنے سے پہلے اپنے معالج سے مشورہ کرنا ضروری ہے تاکہ آپ کو اس کے صحیح فوائد حاصل ہوں اور کسی نقصان سے بچا جا سکے۔
ڈاکٹر ٹری مورنگا کا استعمال کِن افراد کیلئے مضر؟
3