نئی دہلی ( مانیٹرنگ ڈیسک)مودی سرکار ملک بھر میں ہندو انتہا پسندی پر مبنی ہندوتوا پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے، جس نے سیکولر بھارت کے دعوے خاک میں ملا دیے ہیں۔مودی سرکار مسلمانوں کے خلاف بلڈوزر انصاف کے نام پر عمارتوں کی مسمار کر رہی ہے، جو کہ پوری کمیونٹی، خاندانوں اور محلے کو اجتماعی سزا دینے کے مترادف ہے۔ مسلمانوں کو اکثر کم اجرت والے غیر رسمی شعبوں میں کام دیا جاتا ہے جیسے کھانا پکانا، دستکاری، گوشت اور چمڑے کی صنعتیں۔ یہ کام کے علاقے جو پہلے ہی غیر محفوظ تھے، اب انہیں مذہبی بنیادوں پر منظم طور پر ہراساں کیا جارہا ہے۔دی وائر کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ سب سے نمایاں مثال سڑکوں پر مختلف اشیا بیچنے والے مسلمانوں کو مسلسل ہراساں کرنا شامل ہے۔ بتدریج مسلم کاروبار، مختلف نوعیت کے اقتصادی بائیکاٹ اور پابندیوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ بہت سے شہروں اور ریاستوں میں ہندوتوا پالیسیوں کے تحت سڑکوں پر ٹھیلوں اور ہوٹل مالکان کو اپنے نام ظاہر کرنے، مخصوص ہندو تہواروں یا قومی تعطیلات پر گوشت نہ بیچنے جیسی پابندیاں عائد کی جاتی ہیں اور اب پورے محلوں کو تیرتھ یاترا (مقدس علاقے) قرار دیا جارہا ہے اور اس وجہ سے گوشت بیچنے اور کھانے پر بھی پابندی عائد کی جاچکی ہے جس سے بیشمار روزگار تباہ ہورہے ہیں۔دی وائر کے مطابق ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر مودی کی ہندوتوا پالیسیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ مودی کا ہندوتوا نظریہ بھارت کے مسلمانوں کو مکمل طور پر اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے اور وہ وقت دور نہیں جب فلسطین کی طرح بھارت میں بھی مسلمانوں کی باقاعدہ نسل کشی شروع ہو جائے گی۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر عالمی قوتیں اس بار بھی خاموش رہیں گی؟۔
مودی سرکار کی ہندوتوا پالیسی سے سیکولر بھارت کے دعوے خاک ہوگئے
2