کراچی ( اباسین خبر)پاکستان ریلوے کی مسافر اور مال بردار ٹرینوں کی تعداد میں زبردست کمی آئی ہے، جو 1980 تک 400 سے زائد تھی، اب 100 تک محدود رہ گئی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق، ٹرینوں کی بندش اور ٹریکس پر قبضے کے باعث حکومت کو ہر سال اربوں ڈالر اضافی خرچ کرنا پڑ رہے ہیں، جبکہ سڑکوں پر ٹرکوں اور بسوں کی بڑھتی تعداد نے ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ کیا ہے۔پاکستان ریلوے کے ذریعے سالانہ 4 سے 4.5 کروڑ مسافر سفر کرتے ہیں، اور کاروباری نقل و حمل کے لیے بھی یہ اہم ذریعہ ہے، مگر حکومت کی عدم حمایت اور سڑکوں کی ترقی نے ریلوے کو نظرانداز کیا۔ اس کی وجہ سے پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں تین سے چار ارب ڈالر کا اضافہ ہو گیا ہے۔ریلوے ذرائع کے مطابق، اگر ریلوے کو بہتر بنایا جائے تو سالانہ اربوں ڈالر کی بچت ممکن ہے۔ 1980 کی دہائی میں 70 فیصد نقل و حمل ریلوے کے ذریعے ہوتی تھی، جس سے تیل کی درآمدات کم اور ماحول بہتر تھا۔ اب پاکستان کا ریلوے نیٹ ورک 7,791 کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے، مگر سڑکوں پر ٹرکوں اور لگزری بسوں کا غلبہ ہے جس سے ایئر کوالٹی خراب ہو رہی ہے۔ریلوے کے خسارے کی بڑی وجہ ٹرینوں کی بندش ہے، جس سے نہ صرف آمدنی میں کمی آئی بلکہ ملازمین کی تنخواہیں اور پینشن کا بوجھ بھی بڑھا۔ تاہم، دنیا بھر میں ترقی پذیر ممالک ٹرینوں کو ترجیح دیتے ہیں، اور بھارت جیسے ممالک میں حکومتیں سبسڈی دیتی ہیں۔ پاکستان میں بھی ریلوے کو ترقی دے کر سستا سفر اور بہتر مال برداری ممکن ہے۔
پاکستان ریلوے کی 400 کے قریب مسافر اور مال بردار ٹرینیں لاپتا ہونے کا انکشاف
4