اسلام آباد( کامرس ڈیسک)پاکستان میں گزشتہ 10 برسوں کے دوران بیروزگاری کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جو 1.5 فیصد سے بڑھ کر 7 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ وزارت منصوبہ بندی کی رپورٹ کے مطابق ملک میں ہر سال 50 لاکھ افراد کی آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے، جو کہ معیشت پر بوجھ ہے اور اس کے ساتھ بیروزگاری کی شرح بھی بڑھ رہی ہے۔پلاننگ کمیشن کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ گزشتہ 10 برسوں میں پاکستان کی بیروزگاری کی شرح میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، جبکہ بھارت میں بیروزگاری کی شرح 4.5 فیصد اور بنگلہ دیش میں 5 فیصد سے زیادہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارت میں بیروزگاری کی شرح میں کمی آ رہی ہے، لیکن پاکستان میں یہ شرح بڑھتی جا رہی ہے۔پاکستان میں خواتین کی آبادی تقریبا 46 فیصد ہے، لیکن گزشتہ 13 برسوں میں خواتین کی روزگار کی شرح 22 فیصد پر منجمد ہو کر رہ گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جی ڈی پی کی نمو صحت، تعلیم، خوراک اور دیگر بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہے۔ آبادی کے کنٹرول کے بغیر غربت، صحت اور تعلیم کے مسائل کا حل مشکل ہو گا۔دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان بیروزگاری کی شرح کے حوالے سے بھارت اور بنگلہ دیش سے آگے ہے اور خواتین کے روزگار میں بھی سب سے پیچھے ہے۔ 2021 میں بیروزگاری تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی، اور پاکستان کو ہر سال 15 لاکھ نوکریوں کی ضرورت ہے تاکہ بیروزگاری میں کمی لائی جا سکے۔دستاویز کے مطابق 1680 ڈالر کی فی کس آمدنی کے ساتھ پاکستان کی آمدنی خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کم ہے۔ رواں مالی سال کے لیے فی کس آمدنی کا تخمینہ 5 لاکھ 50 ہزار روپے ہے، جس میں گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریبا 70 ہزار روپے کا اضافہ ہوا ہے۔پاکستان میں آبادی بڑھنے کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے، اور موجودہ شرح کے مطابق 2050 تک آبادی دگنی ہو جائے گی۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کم وسائل کے باعث تقریبا 2 کروڑ 55 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں، جس سے شرح خواندگی صرف 61 فیصد تک محدود ہو گئی ہے۔ سب سے زیادہ بچے پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں سکولوں سے باہر ہیں، جہاں مجموعی طور پر لاکھوں بچے تعلیم سے محروم ہیں۔یہ صورتحال اتنی سنگین ہے کہ پاکستان میں 3 کروڑ 83 لاکھ گھروں میں سے تقریبا 77 لاکھ گھر کچے ہیں، جو کہ ملکی ترقی کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
10 برس میں بیروزگاری کی شرح 1.5 فیصد سے بڑھ کر 7 فیصد تک پہنچ گئی
9