کوئٹہ( اباسین خبر) زمیندار ایکشن کمیٹی نے 2 جنوری کو قبائل کی اراضیات پر ظالمانہ زرعی انکم ٹیکس اور سولر منصوبے کی رقم میں سستی کے خلاف بلوچستان اسمبلی کے سامنے دھرنے کا اعلان کیا ہے۔ کمیٹی نے کہا کہ یہ ظالمانہ ٹیکس کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا، اور زمینداروں کو صرف 15 ماہ میں 2 ماہ اور 6 گھنٹے بجلی فراہم کی گئی، جو کہ وعدے کی خلاف ورزی ہے۔کمیٹی کے چیئرمین ملک نصیر احمد شاہوانی کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس میں مختلف اضلاع کے زمینداروں نے شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بلوچستان میں زرعی ٹیکس کی زد میں آنے والے افراد کی مشکلات بڑھ رہی ہیں، اور یہ ٹیکس زرعی شعبے سے وابستہ افراد کو تباہ کر دے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ سولر منصوبے کے تحت بجلی کی فراہمی میں تاخیر پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔کمیٹی نے کہا کہ 25 ہزار ٹیوب ویلز کا ڈیٹا جمع ہونے کے باوجود صرف 26 سو زمینداروں کو رقوم دی گئیں، جس سے دیگر زمینداروں میں تشویش بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں کے وعدوں کے باوجود بلوچستان کے زمینداروں کو 15 ماہ میں صرف 2 ماہ کے دوران 6 گھنٹے بجلی فراہم کی گئی ہے۔کمیٹی نے بلوچستان اسمبلی کے سامنے 2 جنوری کو دھرنے کا اعلان کرتے ہوئے تمام اضلاع کے زمینداروں کو ہدایت کی کہ وہ 2 فروری کو میٹروپولیٹن کارپوریشن پہنچ کر ریلی کی صورت میں بلوچستان اسمبلی کا رخ کریں۔
زمیندار ایکشن کمیٹی کا بلوچستان اسمبلی کے سامنے دھرنا دینے کا اعلان
9