نیو یارک ( ہیلتھ ڈیسک)کچھ افراد کو بیٹھے بیٹھے یا لاشعوری طور پر ٹانگیں ہلانے کی عادت ہوتی ہے، جو بظاہر ایک معمولی عادت لگتی ہے۔ تاہم، طبی ماہرین کے مطابق یہ عادت بعض اوقات کسی نہ کسی جسمانی یا ذہنی حالت کا اشارہ بھی ہو سکتی ہے۔ماہرین کی رائے:ریسٹ لیس لیگ سنڈروم (Restless Leg Syndrome):اگر یہ حرکت مسلسل اور بے قابو ہو تو یہ ایک اعصابی عارضہ، یعنی ریسٹ لیس لیگ سنڈروم کی علامت ہو سکتی ہے۔ اس میں ٹانگوں میں غیر آرام دہ احساس پیدا ہوتا ہے اور فرد کو اپنے پیروں کو مسلسل ہلانے کی خواہش ہوتی ہے۔ یہ حالت عام طور پر نیند میں خلل ڈالنے کے سبب بھی ہوتی ہے۔بڑھتا ہوا تناو اور بے چینی:ٹانگوں کا ہلنا بعض اوقات بے چینی یا بڑھتے ہوئے تناو کی علامت ہو سکتا ہے۔ جب انسان کسی پریشانی یا گہری سوچ میں ہوتا ہے، تو اس دوران لاشعوری طور پر ٹانگیں ہلنا شروع ہو جاتی ہیں، جو ایک طرح کا ردعمل ہوتا ہے۔پریشانی پر قابو پانے کی کوشش:جو افراد عادتا ٹانگیں ہلاتے ہیں، وہ اکثر ذہنی دبا یا پریشانی پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں۔ یہ ایک نفسیاتی ردعمل ہو سکتا ہے، جس کے ذریعے وہ اپنے ذہن کو کسی ایک نکتے پر مرکوز رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔بوریت یا عدم دلچسپی:بعض اوقات ٹانگوں کا ہلنا بوریت یا کسی کام میں عدم دلچسپی کی علامت ہو سکتا ہے۔ جب انسان کسی سرگرمی میں دلچسپی نہیں لیتا یا وہ مونوٹنس کا شکار ہو جاتا ہے، تو وہ لاشعوری طور پر اپنی ٹانگیں ہلاتا ہے۔اعتماد کی کمی:ماہرین کے مطابق، جب کسی فرد میں اعتماد کی کمی ہوتی ہے، تو وہ خود کو پریشانی یا نفسیاتی دبا کا شکار محسوس کرتا ہے، جس کا نتیجہ ٹانگوں کے ہلنے کی صورت میں نکلتا ہے۔ یہ ایک نفسیاتی علامت ہوتی ہے جو اس بات کا اشارہ کرتی ہے کہ فرد خود کو کمزور محسوس کر رہا ہے۔نتیجہ:ٹانگوں کا ہلنا عموما ایک بے ضرر عادت ہوتی ہے، لیکن اگر یہ عادت مسلسل ہو اور دیگر ذہنی یا جسمانی علامات کے ساتھ ظاہر ہو، تو اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ فرد کسی اعصابی یا نفسیاتی حالت کا شکار ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ اس پر غور کیا جائے اور مناسب مشورہ لیا جائے اگر یہ عادت زندگی میں خلل ڈالنے لگے۔
جانتے ہیں کچھ لوگوں کو ٹانگیں ہلانے کی عادت کیوں ہوتی ہے؟
3