ممبئی ( مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت میں مودی سرکار کے خلاف کسانوں کا احتجاج ریل روکو تحریک میں تبدیل ہو گیا۔نریندر مودی کی حکومت اپنے ہی کسانوں کو کچلنے میں مصروف ہے، اور بھارتی ریاستوں پنجاب اور ہریانہ کے کسانوں کی حقوق کی جدوجہد میں شدت آ گئی ہے۔ کسان یونین اور حکومت کے مذاکرات کی ناکامی کے بعد دہلی چلو تحریک نے ریل روکو تحریک کی شکل اختیار کر لی۔پنجاب میں 74 مقامات پر کسانوں نے احتجاج کیا، جس کے نتیجے میں 3 گھنٹے تک جاری رہنے والے احتجاج میں 3 ٹرینیں منسوخ اور 39 ٹرینوں کے شیڈول میں تبدیلی کی گئی۔ کسانوں نے فیروز پور اور امبالہ ڈویژن میں پٹریوں پر بیٹھ کر ٹرینوں کی آمدورفت روک دی۔ شنبھو اسٹیشن پر احتجاج کی وجہ سے ہریانہ سے آنے والی ٹرینوں کی سروس بھی متاثر ہوئی۔یکم فروری سے اب تک شنبھو اور خانوری بارڈرز پر 30 سے زائد کسان جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں سے 2 کسانوں نے خودکشی کی۔ پولیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج سے کئی کسان زخمی ہو گئے ہیں۔کسان یونینز نے خودکشی کرنے والے رنجود سنگھ کے خاندان کو 25 لاکھ روپے کی امداد، ملازمت اور قرض معافی کا مطالبہ کیا ہے۔ مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں 30 دسمبر کو پنجاب بند کا اعلان کیا گیا ہے۔ دہلی چلو مارچ اور ریل روکو تحریک کسانوں کی ناانصافی کے خلاف مزاحمت کی علامت بن چکی ہیں۔
مودی کیخلاف کسانوں کی زبرست مزاحمت، 74 مقامات پر ریل رکو احتجاج
4