نیو یارک ( ہیلتھ ڈیسک) گوشت کو کوئلے یا تیز آتش پر پکانے کے عمل میں کس طرح زہریلے مادے پیدا ہوتے ہیں جو انسانی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔ اس کہانی کے ذریعے ہمیں یہ سمجھنے کو ملتا ہے کہ گوشت کو کوئلے پر بھونا یا تیز آتش پر پکانا ایک ایسا عمل ہے جو اس میں نائٹریٹس اور نائٹرائٹس کی موجودگی کو ایک خطرناک سطح تک پہنچا دیتا ہے، جو بعد میں کینسر پیدا کرنے والے مادوں میں تبدیل ہو سکتے ہیں۔گوشت میں تبدیلی:جب گوشت کو تیز آتش یا کوئلے پر پکایا جاتا ہے، تو نائٹریٹس اور نائٹرائٹس جیسے کیمیائی مادے جو قدرتی طور پر پودوں یا گوشت میں پائے جاتے ہیں، مختلف زہریلے مرکبات میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ ان میں ایک اہم مرکب “نائٹروسامائن” ہے جو معدے میں امائنز (جو پروٹین والی غذا میں موجود ہوتے ہیں) کے ساتھ مل کر کینسر پیدا کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔نائٹریٹس اور نائٹرائٹس:نائٹریٹس اور نائٹرائٹس کیمیائی مادے ہیں جو قدرتی طور پر پودوں میں پائے جاتے ہیں اور ان کا کردار فصلوں کی نشوونما میں مدد دینا ہے۔ تاہم، جب ان مادوں کو زیادہ مقدار میں تیز آتش یا کوئلے پر پکائے گئے گوشت میں شامل کیا جاتا ہے، تو یہ خطرناک کیمیکلز میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔زہریلے مادے:پولی سائیکلک ارومیٹک ہائیڈرو کاربن: یہ کیمیائی مادہ بھی گوشت میں تبدیل ہوتا ہے جب اسے تیز آتش پر پکایا جاتا ہے، اور یہ بھی کینسر کا باعث بن سکتا ہے۔ہیٹرو سائیکلک امائن: یہ مادہ بھی گوشت میں پیدا ہوتا ہے اور سرطان پیدا کرنے والے اثرات رکھتا ہے۔بہتر غذائی انتخاب:ماہرین کے مطابق، نائٹریٹس اور نائٹرائٹس سبزیوں میں ہوتے ہوئے زہریلے نہیں بنتے، خاص طور پر جب ان سبزیوں کو تیز آتش پر پکایا جائے۔ اس کے برعکس، گوشت میں ان مادوں کی موجودگی اور تیز آتش یا کوئلے پر پکانے کے دوران ان کے زہریلے مرکبات میں تبدیل ہونے سے انسان کے لیے خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس لیے ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ ہم گوشت کو تیز آتش یا کوئلے پر پکانے سے پرہیز کریں اور سبزیوں کو کھانے کو ترجیح دیں۔نتیجہ:کینسر کی روک تھام اور دل کی صحت کے لیے بہتر ہے کہ گوشت کو تیز آتش یا کوئلے پر نہ پکایا جائے، بلکہ صحت مند طریقوں سے گوشت کو پکایا جائے۔ سبزیوں میں موجود نائٹریٹس اور نائٹرائٹس انسان کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں، اور ان کا اعتدال سے استعمال کیا جانا چاہیے۔
تیز آگ پر پکا گوشت نقصان دہ ہے؟
4
پچھلی پوسٹ