کوئٹہ ( اباسین خبر)وفاقی وزیر برائے تجارت جام کمال خان کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں گندم، کھاد اور چینی سمیت 60 فیصد سرکاری شعبے کی درآمدات کو گوادر پورٹ کے ذریعے کرنے کی حکمت عملی اور امکانات پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر برائے بحری امور قیصر احمد شیخ، وزارت تجارت، بحری امور، داخلہ، اور منصوبہ بندی کے سینئر حکام شریک ہوئے۔اجلاس کا مقصد گوادر پورٹ کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے ایک اسٹریٹجک منصوبہ تیار کرنا تھا۔ کمیٹی نے موجودہ منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا اور گوادر پورٹ کے استعمال کو بڑھانے کے لیے ایک روڈمیپ پر بات چیت کی۔ اس سلسلے میں کمیٹی نے ماہانہ اجلاس منعقد کرنے اور کابینہ کو سہ ماہی بنیادوں پر رپورٹ پیش کرنے کا فیصلہ کیا۔کمیٹی نے گوادر پورٹ کو گندم، چینی، اور یوریا جیسی بلک درآمدات کے لیے استعمال کرنے پر زور دیا۔ وزیر تجارت جام کمال خان نے تجویز دی کہ گوادر کو قومی تجارتی نظام میں ضم کرنے کے لیے ایک مکمل حکمت عملی پیش کی جائے اور کاروباری ماحول کو سازگار بنانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔اجلاس میں کنٹینرائزڈ درآمدات اور برآمدات کے امکانات کا بھی جائزہ لیا گیا، اور نجی شعبے کو گوادر پورٹ سے منسلک کرنے کے لیے ضروری مراعات فراہم کرنے پر زور دیا گیا۔ کمیٹی نے افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے لیے گوادر پورٹ کی ٹرانز شپمنٹ اور ٹرانزٹ کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔کمیٹی نے چین کی “ون بیلٹ، ون روڈ” (OBOR) فریم ورک کے تحت گوادر پورٹ سے فائدہ اٹھانے کی دلچسپی کا نوٹس لیا اور کراچی اور گوادر کے درمیان لاگت کے فرق کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ حکومت سے حکومت (G2G) معاہدوں میں مسابقتی صورتحال بہتر ہو سکے۔کمیٹی نے گوادر پورٹ کے استعمال کو بڑھانے کے لیے بلک کارگو کو فروغ دینے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔ آئندہ اجلاس میں سڑک اور ریل رابطے، انشورنس سہولت، اور حفاظتی انتظامات جیسے عوامل پر مبنی ایک ورکنگ پیپر وزیرِاعظم کو پیش کیا جائے گا۔ کابینہ کمیٹی نے گوادر پورٹ کو پاکستان کے تجارتی اور لاجسٹک نظام کا سنگ بنیاد بنانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
گو ادرپو رٹ کو پاکستا ن کے تجارتی اورلاجسٹک نظام کا سنگ بنیاد بنائیں گے،جام کمال
10