لند ن ( مانیٹرنگ ڈیسک)سائنسدانوں نے ایک نئے انسانی ساختہ بیکٹیریا کے بارے میں خبردار کیا ہے جو زمین پر موجود تمام زندگی کے لیے ایک سنگین خطرہ بن سکتا ہے۔ یہ “مرر بیکٹیریا” اپنی منفرد ساخت کے باعث دیگر تمام جانداروں سے مختلف ہے، جس پر سائنسدانوں کی تشویش بڑھ گئی ہے۔زندگی کے بنیادی مالیکیولز جیسے ڈی این اے، پروٹینز، اور کاربوہائیڈریٹس میں ایک مخصوص ساختی خصوصیت ہوتی ہے، جس کی کیمیائی ردعملیت اور تعاملات ان کے لیے ضروری ہیں۔ ڈی این اے اور آر این اے “دائیں ہاتھ” کے مالیکیولز سے بنے ہوتے ہیں جبکہ پروٹین “بائیں ہاتھ” کے امینو ایسڈز سے بنتے ہیں۔ یہ چیرلٹی یا دستکاری زندہ جانداروں کی کیمیائی خصوصیات کا تعین کرتی ہے۔تاہم، “مرر بیکٹیریا” اس اصول سے مختلف ہے۔ یہ مصنوعی بیکٹیریا اپنے منفرد خصائص کی وجہ سے وائرس اور جراثیم جیسے قدرتی شکاریوں سے بچ سکتے ہیں، جو عام طور پر بیکٹیریا کی آبادی کو کنٹرول میں رکھتے ہیں۔ پٹسبرگ یونیورسٹی کے مائیکروبائیولوجسٹ وان کوپر نے وضاحت کی کہ یہ بیکٹیریا نہ صرف جانوروں اور پودوں سے پوشیدہ رہتا ہے، بلکہ اسے دیگر جراثیم بھی نہیں دیکھ سکتے، جن میں وائرس بھی شامل ہیں جو اس پر حملہ کر کے اسے مار سکتے ہیں۔اگر ان “مرر بیکٹیریا” کو احتیاط سے نہیں سنبھالا گیا تو یہ ماحولیاتی نظام، انسانی صحت اور ماحول کو سنگین خطرات سے دوچار کر سکتے ہیں۔
سائنسدانوں نے دنیا کو ختم کرنے کی طاقت رکھنے والا بیکٹیریا بنا لیا
14