جرمنی (ہیلتھ ڈیسک)ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر آپ کے سونے اور جاگنے کا کوئی مقررہ وقت نہیں ہے، تو بظاہر یہ عادت بے ضرر لگ سکتی ہے، مگر طویل مدت میں اس کا اثر آپ کی صحت پر منفی ہو سکتا ہے۔ خاص طور پر، اس عادت کا تعلق دل کی شریانوں کے امراض جیسے ہارٹ اٹیک اور فالج کے خطرے سے جڑتا ہے۔تحقیق میں بتایا گیا کہ نیند کے دورانیے کی طرح، سونے اور جاگنے کے اوقات بھی اہم ہیں۔ اس سے قبل کی تحقیقی رپورٹس عموما نیند کے دورانیے پر توجہ مرکوز کرتی تھیں، مگر اس نئی تحقیق میں سونے کے اوقات اور جاگنے کے اوقات کے اثرات کو جانچنے پر زیادہ زور دیا گیا۔تحقیق میں کہا گیا کہ غیر متعین سونے اور جاگنے کے اوقات سے جسم کے قدرتی سرکڈیئن رِھم (Circadian Rhythm) پر اثر پڑتا ہے، جس سے دل کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہو سکتا ہے کہ جسم کے اندرونی نظام میں توازن برقرار نہیں رہتا، اور اس کے باعث دل کی بیماریوں اور فالج کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر نیند کے اوقات کو مستقل رکھا جائے، یعنی ہر دن ایک ہی وقت پر سونا اور جاگنا، تو اس سے دل کی صحت بہتر ہو سکتی ہے اور مختلف سنگین بیماریوں کے خطرات کم ہو سکتے ہیں۔
سونے جاگنے کا وقت طے نہ ہونے سے امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے، تحقیق
22