لاہور( اباسین خبر) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ بجلی کے بل ادا کرنے ہیں یا نہیں، فیصلہ اب عوامی ریفرنڈم کے ذریعے ہوگا۔منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ جماعت اسلامی کی حق دو عوام کو تحریک کے دوسرے مرحلہ کا اعلان کررہا ہوں۔ عوام کو حقوق و ریلیف دینے کی تحریک ہے، یہ بجلی کے بلوں، پیٹرول کی قیمتوں، تنخواہوں پر ٹیکسز کے خلاف تحریک ہے۔حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ حکومتی وزرا کو گاڑیاں چھوٹی دی جائیں، مراعات ختم کی جائیں۔ آئی پی پیز کو اربوں روپے سالانہ ادا کیے جا رہے ہیں، بجلی تو بنائی، خرچ نہیں کی جس کی قیمت عوام دے رہے ہیں۔ ایک طرف تنخواہ دار طبقے سے ٹیکسز وصولی تو دوسری طرف چند آئی پی پیز کو انکم ٹیکس سے چھوٹ دی گئی جو ہزاروں ارب روپے بنتی ہے۔انہوں نے کہا کہ قوم مہنگائی، آٹا چینی، بجلی کی بلوں کی صورت میں بل ادا کررہی ہے۔ ٹیکس اس لیے لگتے ہیں تاکہ جاگیر داروں و آئی پی پیز کو ٹیکس کی چھوٹ دی جائے۔ بچوں کو صحت کی سہولیات نہیں مل رہیں ،ایسا نظام جس میں برباد ہو رہے ہیں اس پر خاموشی اختیار نہیں کریں گے۔امیر جماعت نے کہا کہ حکومت نے جماعت اسلامی کےاحتجاج کے نتیجے میں معاہدہ کیا کہ 45 دن میں تمام شرائط مانیں گے۔حکومت نے کہا کہ آئی پی پیز کی رپورٹس تیار کریں گے جس سے عوام کو ریلیف ملے گا۔ اس دوران جماعت اسلامی گھر نہیں بیٹھی بلکہ حکومتی رابطے بھی جاری رکھے اور 8 جلسے بھی ساتھ کیے۔حافظ نعیم نے کہا کہ جماعت اسلامی کی کال پر پُرامن شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی، جو کامیاب ہوئی اور اس سے قومی یکجہتی پیدا ہوئی۔ جماعت اسلامی 45 دن پورے ہونے پر نئی تحریک شروع کررہی ہے، 29 ستمبر سے مختلف شہروں میں بڑے مظاہرے کیے جائیں گے۔یکم سے 7 اکتوبر تک ایک ہفتہ غزہ و لبنان کے لوگوں کے نام کریں گے۔
بجلی کے بل ادا کریں یا نہیں، اب فیصلہ عوامی ریفرنڈم سے ہوگا، حافظ نعیم الرحمٰن
40