لاہور( ایجو کیسن ڈیسک)منہ کی بیماریوں کی بڑھتی ہوئی شرح کے ساتھ ساتھ اس کی روک تھام اور علاج کے لیے موثر مصنوعات کی عالمی ضرورت بھی بڑھ گئی ہے ۔ تاہم منہ کی صفائی کرنے والے جدید آلات نے سب سے مثر منہ کی صفائی کرنے کے طریقے کو نظر انداز کر دیا ہے اور وہ ہے مسواک۔مسواک پرانے زمانوں میں عرب، عراقی، یونانی اور رومی معاشروں میں دانتوں کی صفائی کے لیے عام تھی۔ حال ہی میں ایک کیمیائی معائنے سے انکشاف ہوا ہے کہ مسواک میں قدرتی اجزا کی بھرمار ہوتی ہے جو کہ ٹوتھ برش میں نہیں ہوتی۔معائنے میں پایا گیا کہ مسواک میں ایسکوربک ایسڈ، tri-methylamine، کلورائیڈ، فلورائیڈ، سلیکا،ریسنز اور سلواڈورین شامل ہیں جو سوجن اور زخمی مسوڑھوں کو ٹھیک کرنے اور مسوڑھوں پر محرک اثر پیدا کرنے، ٹارٹر اور دیگر میل کو دور کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔مزید برآں یہ اجزا دانتوں کی سخت بافتوں کو دوبارہ معدنیات سے پاک کرنے بھی مدد کرتے ہیں، دانتوں کو سفید کرتے ہیں، جراثیموں سے رکاوٹ فراہم کرتے ہیں، اور لعاب کے بہا کو بڑھاتے ہیں۔اس کے علاوہ مسواک میں صحت بخش تیل، ٹینک ایسڈ، سلفر اور اسٹرولز بھی ہوتے ہیں جو انفیکشن کو روکتے ہیں، بدبو اور جراثیم کش خصوصیات سے منسوب ہوتے ہیں، دانتوں کو خراب ہونے سے روکتے ہیں اور ذائقے کے احساس کو بہتر بناتے ہیں۔
مسواک زیادہ بہتر یا ٹوتھ برش؟ سائنسدانوں نے بتادیا
24