مقبوضہ بیت المقدس(مانیٹر نگ ڈیسک)سینکڑوں اسرائیلی آباد کاروں نے منگل کی صبح اسرائیلی فوجیوں کی بھاری حفاظت میں ایک مذہبی تقریب کو انجام دینے کیلئے مقبوضہ مشرقی یروشلم میں واقع مسجد الاقصیٰ پر دھاوا بول دیا جس کے بعد بیت المقدس میں موجود فلسطینی مسلمانوں کی مزاحمت کے باعث حالات کشیدہ ہوگئے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اردن کے زیر انتظام محکمہ اسلامی اوقاف نے بتایاکہ تقریباً 1600اسرائیلی آباد کاروں نے مسجدالاقصی کے احاطے میں داخل ہو کر تلمودی مذہبی رسومات ادا کیں۔اسرائیلی آباد کاروں نے مسجد کے احاطے پر دھاوا بولتے ہوئے اسرائیلی پرچم لہرائے۔غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مسجد اقصیٰ کے احاطے پر آباد کاروں کا دھاوا انتہاپسند یہودی گروپوں کی جانب سے تیشا بعو کی یاد میں دی گئی ایک کال کے جواب میں بولا گیا،تیشا بعو یہودیوں کے سالانہ روزہ کا دن ہے جو یہودی تاریخ میں متعدد آفاتی واقعات بشمول پہلے اور دوسرے ٹیمپل کی تباہی کی نشاندہی کرتا ہے۔میڈیارپورٹ میں کہا گیاکہ آباد کار مغربی المغربہ گیٹ سے مسجد میں داخل ہوئے،یہ راستہ اس طرح کی دراندازی کے دوران اکثر استعمال ہوتا ہے۔غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق، اسرائیلی فورسز نے یروشلم کے پرانے شہر کی طرف جانے والی سڑکوں کو بند کر دیا، سیکڑوں فوجیوں کو تعینات کیا اور مسجد میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے فلسطینیوں پر سخت پابندیاں عائد کرتے ہوئے علاقے کو موثر طریقے سے فوجی بیرکوں میں تبدیل کر دیا۔مسجد اقصیٰ کو اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام سمجھا جاتا ہے۔ یہودی اس علاقے کو ٹمپل مانٹ کہتے ہیں اور مانتے ہیں کہ یہ دو قدیم یہودی مندروں کا مقام ہے۔اسرائیل نے 1967کی عرب اسرائیل جنگ کے دوران مشرقی یروشلم، جہاں الاقصیٰ واقع ہے، اس پر قبضہ کر لیا تھا۔ 1980میں، اسرائیل نے پورے شہر پر قبضہ کر لیا، جو کہ ایک ایسا اقدام ہے جسے عالمی برادری نے کبھی تسلیم نہیں کیا۔
مسجد الاقصیٰ پر سینکڑوں اسرائیلی آبادکاروں کی چڑھائی، حالات کشیدہ
49