اسلام آباد (ا پنے رپورٹر سے)وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے امید ظاہر کی ہے کہ رواں ماہ کے اختتام تک عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) ایگزیکٹو بورڈ سے اسٹاف لیول معاہدے کی منظوری ہوجائے گی۔”کلائمیٹ ایکشن آف پاکستان” سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ سے معاہدے کی منظوری کے بعد کلائمیٹ فنانسنگ پر بھی بات چیت کی جائے گی۔انہوں نے بتایا کہ اکتوبر میں سالانہ میٹنگ کے دوران آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے کلائمیٹ فنانسنگ پر بات ہو گی، پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں شامل ہے، پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچنے کے ساتھ ساتھ آبادی کو بھی کنٹرول کو کرنا ہو گا۔وزیر خزانہ کے مطابق پاکستان میں آبادی بہت زیادہ بڑھ چکی ہے، ملک میں آبادی بڑھنے کا بم پھٹ چکا ہے، پاکستان کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے موسمیاتی تبدیلی کی فنانسنگ کے لیے مؤثر منصوبے بنانے ہوں گے۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ ملکی معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے بجٹ، ٹیکس اقدامات، انرجی سیکٹر اور معیار زندگی کو بہتر بنانا ہو گا، وزارت خزانہ اور وزارت موسمیاتی تبدیلی آئی ایم ایف اور عالمی بینک کیساتھ مل کر کام کر رہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے ساتھ مل کر موسمیاتی تبدیلی کی منصوبوں کی مانیٹرنگ کو بہتر بنایا جائے گا، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچنے کے لیے ہمیں موسمیاتی تبدیلیوں پر مبنی اہم پالیسیاں بنانی ہوں گی۔وزیر خزانہ کے مطابق ملکی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے نجی شعبے کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔بعد ازاں سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا کہ پاکستانی معیشت میں رواں مالی سال کے آغاز میں بہتری کے آثار نظر آرہے ہیں، پاکستان میں سرمایہ کاروں کو اعتماد فراہم کیا جارہا ہے، فچ نے پاکستان کی ریٹنگ کو اپ گریڈ کیا، اسٹیٹ بینک نے شرح سود کم کیا ہے۔انہوںنے کہاکہ حکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری کے لییاقدامات کیے جارہے ہیں، وزارتوں اورڈویڑنز کی رائٹ سائزنگ کے حوالے سے جائزہ لیا جارہا ہے، پہلے مرحلے میں 5 وزارتوں میں رائٹ سائزنگ کے حوالے سے کام کا آغاز کیا گیا ہے، رائٹ سائزنگ کے حوالے سے عملدرآمد پلان بنایا جارہا ہے، اس حوالے سے قانونی پیچیدگیوں اور اثاثوں کے حوالے سے پلان ترتیب دیا جائے گا، ڈاکٹر عشرت اور قیصر بنگالی کی رائٹ سائزنگ کے حوالے سے رپورٹ ہے، وہ رپورٹ کمیٹی کو فراہم کی جائے گی۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ تمام لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جا رہا ہے، رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں 70 ارب روپے کے ریفنڈز جاری کیے گئے ہیں، ٹیکس نیٹ کو ریٹیل، رئیل اسٹیٹ، برآمدات اور زراعت میں بڑھایا گیا ہے، ہمیں ٹیکس وصولیاں بڑھانی ہیں، تاجروں کے لیے ٹیکس رجسٹریشن کا آسان طریقہ کار اختیار کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومتی اخراجات کو کم کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، صوبائی امور صوبوں کے حوالے اور مختلف وزارتوں کے انضمام کے لیے بھی کام جاری ہے، حکومت پالیسی دے گی اور نجی شعبہ کاروبار کرے گا۔انہوںنے کہاکہ کابینہ کی نجکاری کمیٹی نے 24 اداروں کی نجکاری کی منظوری دی ہے، اس پر سینیٹر فارق ایچ نائیک نے استفسار کیا کہ 18ویں آئینی ترمیم کے تحت کتنی وزارتوں کو ختم کیا جا رہا ہے؟وزیر خزانہ نے بتایا کہ وزارتوں کو مرحلہ وار 5،5 کر کے ختم کیا جائے گا ، پہلے مرحلے کی پانچ وزارتوں کو ختم کرنے کے لیے سفارشات آئندہ چند دنوں میں سامنے آ جائیں گی۔انہوںنے کہاکہ صرف اہم ترقیاتی منصوبوں کو فوقیت دی گئی ہے، ترقیاتی منصوبوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی بنیاد چلایا جائے گا، آئندہ اجلاس میں آپ کو ٹائم لائن کے ساتھ ان اداروں کے بارے میں بریفنگ دیں گے۔
رواں ماہ کے اختتام تک آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدے کی منظوری ہوجائے گی، وزیر خزانہ
61