تہران(مانیٹر نگ ڈیسک)حماس سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل اسماعیل ھنیہ تہران میں قاتلانہ حملے میں شہید ہوگئے۔
ایرانی سکیورٹی حکام اور حماس نے اسماعیل اسماعیل ھنیہ کی شہادت کی تصدیق کردی، اسماعیل اسماعیل ھنیہ کو یہودی ایجنٹوں نے نشانہ بنایا۔ایرانی خبر ایجنسی کے مطابق اسماعیل اسماعیل ھنیہ ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے تہران گئے تھے۔ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ اسماعیل اسماعیل ھنیہ کو تہران میں ان کی رہائش گاہ پر بدھ کی صبح نشانہ بنایا گیا، حملے میں اسماعیل اسماعیل ھنیہ کا سکیورٹی گارڈ بھی شہید ہوا ہے۔ایران کا کہنا ہے کہ قاتلانہ حملے کی تحقیقات کے نتائج جلد سامنے لائے جائیں گے۔یاد رہے کہ اس سے قبل غزہ جنگ کے دوران اسماعیل اسماعیل ھنیہ کے خاندان کے بھی درجنوں افراد شہید ہو چکے ہیں۔
اسماعیل اسماعیل ھنیہ کی زندگی پر ایک نظر
اسماعیل اسماعیل ھنیہ 1962 میں غزہ کے شہر کے مغرب میں شطی پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئے، انہوں نے 16 سال کی عمر میں اپنی کزن امل اسماعیل ھنیہ سے شادی کی جن سے ان کے 13 بچے ہوئے جن میں 8 بیٹے اور 5 بیٹیاں شامل ہیں۔انہوں نے غزہ کی اسلامی یونیورسٹی سے 1987 میں عربی ادب میں ڈگری حاصل کی پھر 2009 میں اسلامی یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری حاصل کی۔اسماعیل اسماعیل ھنیہ فلسطین کے سابق وزیراعظم، حماس کے سیاسی سربراہ اور حماس کے پولیٹیکل بیورو کے چیئرمین تھے، 2017 میں انہیں خالد مشعال کی جگہ حماس کا سیاسی سربراہ مقرر کیا گیا، وہ 2023 سے قطر میں قیام پذیر تھے۔اسماعیل اسماعیل ھنیہ 1988 میں حماس کے قیام کے وقت ایک نوجوان بانی رکن کی حیثیت سے شامل تھے، 1997 میں وہ حماس کے روحانی رہنما شیخ احمد یاسین کے پرسنل سیکرٹری بن گئے، 1988 میں پہلے انتفادہ میں شرکت کرنے پر اسماعیل اسماعیل ھنیہ کو اسرائیل نے 6 ماہ قید میں رکھا۔1989 میں دوبارہ گرفتاری کے بعد 1992 میں اسماعیل اسماعیل ھنیہ کو لبنان ڈی پورٹ کیا گیا جس کے اگلے سال اوسلو معاہدے کے بعد اسماعیل اسماعیل ھنیہ کی غزہ واپسی ہوئی۔2006 میں فلسطین کے الیکشن میں حماس کی اکثریت کے بعد اسماعیل اسماعیل ھنیہ کو فلسطینی اتھارٹی کا وزیراعظم مقرر کیا گیا، حماس فتح اختلافات کے باعث یہ حکومت زیادہ دیر نہ چل سکی لیکن غزہ میں حماس کی حکمرانی برقرار رہی اور اسماعیل اسماعیل ھنیہ ہی اس کے سربراہ تھے۔
حماس سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل اسماعیل ھنیہ ایران میں شہید
61