اسلام آباد(کامرس ڈیسک)پچھلے آٹھ ماہ میں پاکستان نے 5.17 ارب ڈالر (1451 ارب روپے) مالیت کی غذائی مصنوعات بیرون ملک بھیجی ہیں، جن میں چاول، چینی اور گوشت سرفہرست ہیں۔ اس سے زرمبادلہ حاصل ہوا لیکن مقامی مارکیٹ میں ان غذائی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے، جس کا منفی اثر عام آدمی پر پڑا ہے۔پاکستان کے ادارہ شماریات کی تازہ رپورٹ کے مطابق، گزشتہ ساڑھے تین سالوں میں باسمتی چاول کی قیمت فی کلو 150 روپے سے بڑھ کر 400 روپے ہوگئی ہے، جبکہ گوشت کی قیمت بھی دوگنا ہو کر 700 روپے سے 1400 روپے تک پہنچ چکی ہے۔ چینی کی قیمت 136 روپے سے بڑھ کر 180 روپے ہو گئی ہے۔دوسری جانب، آلو، پیاز اور ٹماٹر سمیت اکثر سبزیوں کی ایکسپورٹ کم ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں ان سبزیوں کی قیمتیں مقامی مارکیٹ میں گھٹ گئیں اور عام آدمی کو کچھ حد تک فائدہ پہنچا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو اس بات پر توجہ دینی چاہیے کہ زیادہ غذائی مصنوعات بیرون ملک نہ جائیں تاکہ مقامی مارکیٹ میں قیمتوں کا توازن برقرار رکھا جا سکے، کیونکہ یہ صرف عام آدمی کو ہی مہنگائی کی مار دیتی ہیں۔ حکومتی پالیسی کا مقصد پہلے اپنے لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنا ہونا چاہیے، اس کے بعد عالمی مارکیٹ کی جانب توجہ دینی چاہیے۔
حکومتی غلط پا لیساں ،پاکستان کی غذائی مصنوعات کی ایکسپورٹ سے مقامی قیمتوں میں اضافہ
5