کوئٹہ ( اباسین خبر)سابق وزیر اعلی بلوچستان اور چیف آف ساراوان نواب محمد اسلم رئیسانی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے دوست آئین کو مارشل لا، ہائبرڈ حکومت اور کٹھ پتلی حکمرانوں کے ہاتھوں زخمی کرنے کے بعد اسے زندہ کرنے میں وقت ضائع نہ کریں، بلکہ اس آئین کو بڑی سرجری اور ٹرانسپلانٹ کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے انسانی مسئلہ یعنی لاپتہ افراد کی بازیابی ضروری ہے، اس کے بعد آئینی پیوند کاری ہونی چاہیے۔ نواب اسلم رئیسانی نے مزید کہا کہ وفاق کی اکائیوں کو حقِ حکمرانی اور وسائل پر مکمل دسترس کے لیے ایک نیا فارمولا طے کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ عددی اکثریت پر مبنی پارلیمنٹ کمزور قوموں کے استحصال کا ذریعہ بنی ہوئی ہے، اس لیے پارلیمنٹ کو برابری کی بنیاد پر تشکیل دینا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ “میری اکثریت، آپ کی اکثریت کے برابر ہے” کا اصول اپنانا ہوگا۔انہوں نے تجویز دی کہ وفاق کے پاس صرف تین محکمے ہونے چاہئیں یعنی مالی معاملات، خارجہ امور اور مواصلات، جبکہ باقی تمام اختیارات وفاق کی اکائیوں کو دیے جائیں کیونکہ فیڈریشن کی بقا اسی فارمولے میں ہے۔نواب اسلم رئیسانی نے 26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم اور پی ای سی اے (PECA) قانون کو ختم کرنے کی تجویز بھی دی، کیونکہ ان کے مطابق یہ ترامیم اور قوانین حکومت اور اس کے حامیوں کی جانب سے مسلط کیے گئے ہیں۔
آئین کو بڑی سرجری اور ٹرانسپلانٹ کی ضرورت ہے،نواب اسلم رئیسانی
2