لندن( مانیٹرنگ ڈیسک) برطانیہ کے معروف طبی ادارے امپیریل کالج سے وابستہ طبی ماہر پروفیسر جوز پینڈیاس اور ان کی ٹیم گزشتہ 12 برس سے سپر بگز (مہا جراثیم) پر اینٹی بائیوٹکس کے اثرات کا جائزہ لے رہی تھی، تاکہ یہ سمجھا جا سکے کہ یہ ادویات ان جراثیم پر کیوں اثر انداز نہیں ہو رہیں۔تاہم، حال ہی میں پروفیسر جوز نے گوگل کے نئے اے آئی تحقیقی ٹول کو سائنٹسٹ سے اس مسئلے کا حل دریافت کرنے کی کوشش کی۔ محض دو دن میں کو سائنٹسٹ نے وہی نتائج فراہم کیے جو پروفیسر جوز کی ٹیم 12 سال کی تحقیق کے بعد تک پہنچ پائی تھی۔اس کے علاوہ، اس ٹول نے دو اضافی نتائج بھی پیش کیے جن پر انسانی ٹیم کا دھیان نہیں تھا، جس سے سائنسدانوں کو حیرت کا سامنا ہوا۔ یہ واقعہ اس بات کا غماز ہے کہ مصنوعی ذہانت (AI) کس طرح سائنسی تحقیق میں انقلاب لا سکتی ہے۔واضح رہے کہ پروفیسر جوز کی تحقیق ابھی تک منظرعام پر نہیں آئی تھی، اور کو سائنٹسٹ نے موجودہ ڈیٹا کی بنیاد پر نتائج اخذ کیے، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اے آئی دنیا میں انقلاب لانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
مصنوعی ذہانت نے طبی مسئلہ ’’2 دن‘‘ میں حل کر دیا
3
پچھلی پوسٹ