اسلام آباد( اباسین خبر)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کے اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی عدم حاضری پر کمیٹی نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔ چیئرپرسن سینیٹر قر العین مری نے بتایا کہ وزیر کی عدم موجودگی کی وجہ سے اجلاس کو بار بار مخر کیا جا رہا ہے اور کمیٹی اس صورتحال پر ناپسندیدگی کا اظہار کر رہی ہے۔اجلاس میں وزارت منصوبہ بندی نے اڑان پاکستان پلان پر بریفنگ دی، جس میں بتایا گیا کہ پانچ سالوں میں برآمدات کو 60 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف ہے، اور اس مالی سال میں برآمدات 40 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔ تاہم، کمیٹی اڑان پاکستان پلان پر مکمل طور پر مطمئن نہیں ہو سکی اور سوالات اٹھائے گئے کہ اس منصوبے کے عملی نفاذ کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں۔سینیٹر شہادت اعوان نے پاکستان میں پانی کے مسائل پر سوال کیا اور وزیر منصوبہ بندی سے پانی کی فراہمی اور تحفظ کے اقدامات پر تفصیلات طلب کیں۔ وزارت منصوبہ بندی حکام ان سوالات کا تسلی بخش جواب نہ دے سکے، جس پر کمیٹی نے شکایت کی کہ اس منصوبے کی عمل درآمد کی تفصیلات فراہم نہیں کی جا رہیں۔کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں پانی اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلق مزید تفصیلات طلب کرتے ہوئے منصوبوں کی فنڈنگ کی معلومات بھی مانگیں۔ اس کے علاوہ، کمیٹی نے ہدایت دی کہ ایم 6 موٹروے کی تکمیل تک کوئی نئی ایکسپریس وے یا موٹروے نہ بنائی جائے اور حیدرآباد سکھر موٹروے کی تعمیر رواں مالی سال شروع کی جائے۔کمیٹی نے وزارت مواصلات اور وزارت ریلوے کو آئندہ اجلاس میں طلب کرتے ہوئے کے فور پانی کے منصوبے کی فنڈنگ اور پیش رفت کی تفصیلات بھی مانگیں۔
وزارت منصوبہ بندی اڑان پاکستان پر سینیٹ کمیٹی کو مطمئن کرنے میں ناکام
5